امریکہ کا ایک خوبصورت پرندہ ہدہد دنیا سے ختم ہو گیا ہے۔ لیکن یہ دنیا سے مٹنے والی واحد نسل نہیں ہے بلکہ جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 22 سے زیادہ اقسام کے پرندے، مچھلیاں اور دوسرے جنگلی جانوروں کی نسلیں بھی اب دنیا سے غائب چکی ہیں۔
ہدہد کا شمار خوبصورت پرندوں میں کیا جاتا ہے۔ خوشنما رنگوں اور لمبی چونچ والا یہ پرندہ شمالی میکسیکو میں پایا جاتا تھا، جسے اپنے حجم کے لحاظ سے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ہدہد کا درجہ حاصل تھا۔
جنگلوں میں بسیرا کرنے والے اس پرندے کی نسل کو اسی وقت خطرہ لاحق ہو گیا تھا جب بڑے پیمانے پر جنگلوں کی کٹائی شروع ہوئی۔
جنگلی حیات کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بہت کوششوں کے باوجود وہ ان 23 نسلوں کے جانداروں کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اب وہ برسوں سے کہیں بھی دیکھے نہیں گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان نسلوں کی معدومی میں آب و ہوا کی تبدیلی کا بڑا حصہ ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر آب و ہوا کی تبدیلی کے عمل کو روکنے کے جلد اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنگلی حیات کی نسلوں کا دنیا سے خاتمہ ایک معمول بن جائے گا۔
آئیوری بلڈ ہدہد کا شمار امریکہ میں سب سے زیادہ معروف پرندوں میں کیا جاتا تھا جس کے بارے میں جنگلی حیات کے عہدےداروں نے بتایا کہ اس نسل کے پرندے اب علاقے میں کہیں بھی موجود نہیں ہیں اس لیے اسے معدوم جنگلی حیات کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ٹینی سی وائلڈ لائف کے عہدے دار اور حیاتیات علوم کے ایک ماہر انتھنی فورڈ نے کہا ہے کہ جب میں بعض پرندوں میں سے کسی ایک کو دیکھتا ہوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ شاید میں وہ آخری شخص ہوں جو اسے آخری بار دیکھ رہا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں جنگلی حیات کی تقریباً 902 اقسام ایسی ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ معدوم ہونے والی ہیں۔ کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ معدوم ہونے والی نسلوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بہت سے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا کرہ ارض معدومی کے بحران سے گزر رہا ہے۔ تاریخی اعتبار سے معدومی کی یہ شرح ماضی کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔
بدھ کے روز جنگلی حیات کی جن 23 نسلوں کے دنیا سے غائب ہونے کا اعلان کیا گیا ہے، ان کے متعلق کئی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان میں ایک یا دو کا دوبارہ ظہور ہو سکتا ہے۔
کورنل یونیورسٹی کے پرندوں کے ایک ماہر فٹز پیٹرک نے کہا ہے کہ معدوم ہونے والی پرندوں کی نسلوں کو بچانے کی کوششوں میں فائدہ بہت کم اور نقصان بہت زیادہ ہوا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں قائم قدرتی ماحول کے تحفظ سے متعلق ایک بین الاقوامی گروپ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے ایک ماہر کریگ ٹیلر کا کہنا ہے کہ ہدہد معدوم ہونے والا پرندہ نہیں ہے، کیونکہ یہ اب بھی کیوبا میں پایا جاتا ہے۔
ٹیلر کا کہنا ہے کہ اگر اس پرندے کو مستقلاً معدوم قرار دے دیا گیا تو اس کے نقصان دہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ پہلا نقصان تو یہ ہو گا کہ اس نسل کے تحفظ کے لیے فراہم کیے جانے والے فنڈز رک جائیں گے اور پھر یہ نسل اس لیے معدومی کی جانب بڑھنا شروع ہو جائے گی، کیونکہ اس کے تحفظ پر سرمایہ کاری بند ہو جائے گی۔
لیکن جنگلی حیات کے عہدے داروں نے بدھ کو جاری ہونے والے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ سن 1944 کے بعد سے ہدہد کے دیکھے جانے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔
رپورٹ کے مطابق جنگلی حیات کی 23 نسلوں کے دنیا سے مٹ جانے کا اعلان اس لیے کیا گیا ہے، کیونکہ ان جانوروں کی صورت حال کی تبدیلی سے متعلق سفارشات کئی برسوں سے التوا میں پڑی ہوئی تھیں اور ان پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ان میں سے کسی بھی نسل کی بحالی کا حقیقی امکان پیدا ہوا تو ان کے تحفظ کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)