ایڈز سے بچاؤ کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے نے کہا ہے کہ اگر بلوغت کی عمر کو پہنچنے والے بچوں میں ایڈز کی روک تھام کے لیے فنڈز میں اضافہ نہ کیا گیا تو 2030 تک ان میں ایچ آئی وی پازیٹو کی شرح میں 60 فی صد تک اضافہ ہو جائے گا۔
یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین کے مطابق 2015 میں ڈھائی لاکھ بچے ایچ آئی وی پازیٹو تھے، یہ تعداد اگلے 15 برس سے کم مدت میں چار لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت 18 لاکھ بچے اور نوعمر افراد ایچ آئی وی کے ساتھ اپنی زندگی گذار رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر افریقہ کے سب صحارا کے علاقے میں ہیں۔
ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر یونیسیف نے نوعمر افراد کو ایچ آئی وی سے بچانے کی کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ساتھ ایچ آئی وی پروگرام سے منسلک ایک ماہر ویوین لوپیز کا کہنا ہے کہ لڑکیوں اور عورتوں کو اس سے زیادہ خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افریقہ میں ہر چار میں تین متاثرہ افراد 15 سے 19 سال کی عمر کی لڑکیاں ہیں۔ اور اگر یہ جائزہ لیا جائے کہ ان میں سے کتنی مائیں بننے والی ہیں تو پھر ہم یہ تصور کرسکتے ہیں کہ نئے متاثرہ بچوں کا ایک سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا نشانہ بننے والوں میں عورتوں کی شرح زیادہ ہے کیونکہ ان کا پہلا جنسی تجربہ، عموماً جنسی زیادتی کی شکل میں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 10 سے 14 سال کی لڑکیوں میں ہلاکت کی ایک بڑی وجہ ایڈز ہے۔