سال 2017 پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے مجموعی طور پر حوصلہ افزا رہا۔ فلموں میں نئے تجربات ہوئے جو زیادہ کامیاب تو نہیں ہوسکے لیکن مستقبل کے حوالے سے یہ سودمند ثابت ہوسکتے ہیں۔
رواں سال 20 سے کچھ کم فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے تین یا چار فلموں نے نہ صرف بہت اچھا بزنس کیا بلکہ شہرت کے اعتبار سے بھی فلموں کو خاصی پذیرائی ملی جبکہ باقی فلمیں یا تو اوسط بزنس کرسکیں یا ناکام ہوکر دوبارہ ڈبوں میں بند ہو گئیں۔
فلم ڈسٹری بیوٹرز، سنیمامالکان اور میڈیا رپورٹس سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق رواں سال جن فلموں نے اچھا بزنس کیا اور شہرت پائی ان میں ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘،’ نامعلوم افراد ٹو‘ اور’مہر النسا وی لب یو‘ شامل ہیں۔
ہمایوں سعید کی ’پنجاب نہیں جائوں گی‘ نے 50 کروڑ کا بزنس کیا اور سال کی سب سے کامیاب فلم قرار پائی جبکہ نبیل قریشی کی ’نامعلوم افراد ٹو ‘ اور یاسر نواز کی ’مہرالنساوی لب یو ‘بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔
حیرت انگیز طور پر بڑی کاسٹ ،بڑے بجٹ اور’ بڑے‘ پروموشن والی فلموں نے باکس آفس پر کوئی جادو نہیں جگایا یہاں تک کہ ان میں سے ایک، دو تو بہت ہی جلد اسکرینز سے اتر گئیں جیسے ڈائریکٹر حسن رانا کی ’یلغار‘ اور سال کے آخری مہینوں میں ریلیز ہونے والی فلم ’ورنہ‘
’ورنہ‘۔۔ ’بول‘ اور خداکے لئے ‘ جیسی ماضی کی نہایت کامیاب فلمیں بنانے والے ڈائریکٹر شعیب منصور کی تخلیق تھی اور اسی سبب اس فلم کو ریلیز ہونے سے پہلے ہی شہرت ملنا شروع ہوئی اور جب سنسر بورڈ نے اس کی نمائش پر پہلے پابندی لگائی اور بعد میں ہٹائی اس سے بھی فلم کو ناموری ملی لیکن فلم دیکھ کر لگتا ہی نہیں اسے شعیب منصور جیسے ڈائریکٹر نے بنایا ہے۔ اس فلم نے شعیب منصور کی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
سونے پر سہاگہ یہ کہ مائرہ خان جیسی فنکارہ بھی فلم کو ڈوبنے سے نہ بچا سکیں حالانکہ وہ پاکستان کےان چار فنکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنے ملک میں تو نہیں البتہ پڑوسی ملک جا کر تین مختلف فلموں میں کام کیا اور یہ تینوں ہی فلمیں بالی ووڈ کی سال 2017ء کی ٹاپ ٹین ہٹ اور سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی فلموں میں شامل رہیں۔
یہ فلمیں تھیں ’رئیس‘، ہندی میڈیم ‘ اور ’مام ‘ ۔ ان فلموں میں بالترتیب پاکستان کی ٹاپ موسٹ فیورٹ اداکارہ مائرہ خان، صبا قمر اور سجل علی اور اداکار عدنان صدیقی شامل تھے۔
’رئیس ‘نے 137 اعشاریہ 51 کروڑ اور ہندی میڈیم نے 59 اعشاریہ 69 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ تیسری فلم کا انداز آپ خود لگالیں کیوں کہ اس نے بھی کروڑوں روپے کمائے۔
رواں سال کئی نئے فنکاروں کو لے کر کم بجٹ کی فلمیں بنانے کا تجربہ بھی ہوا جیسے ڈائریکٹر سید نور کی فلم ’چین آئے نہ ‘ میں پہلی مرتبہ پاکستان سلور اسکرین کے چاکلیٹی ہیرو وحیدمراد کے بیٹے عادل مراد اور ماضی کی نامور فنکارہ صبیحہ خانم کی نواسی سحرش خان اور ٹی وی کی دنیا کے جانے پہنچانے فنکار بہروز سبزواری کے بیٹے شہروزنے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا لیکن قسمت نے ان تینوں کا ہی ساتھ نہیں دیا اور یوں ’چین آئے نہ‘سال دوہزار سترہ میں ’ریلیز اور فلاپ ‘ہونے والی پہلی فلم ثابت ہوئی۔
مزید نئے چہروں کی بات کریں تو رواں سال رضوان علی جعفری، بلال عباس، رمشا خان، سلمان فیصل، فاطمہ جیلانی، قاسم خان اور ایک نئے ہدایت کار رافع راشدی نے بھی فلم ’تھوڑا سا جی لے‘ کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھا جبکہ اس کی پروڈیوسر ٹی وی کی مشہور کمپیئر مہتاب اکبر راشدی تھیں لیکن ان تمام فنکاروں اور فلمساز و ہدایت کارہ کو بھی مایوسی کے عالم میں لوٹنا پڑا۔
رواں سال کچھ جانے مانے چہروں اور ناموں نے بھی فلم انڈسٹری میں ڈبیبو کیا جیسے متعدد ٹی وی شوز کے ’ہیرو‘ ساحر لودھی نے فلم ’راستہ‘ بنائی لیکن قسمت نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور فلم ناکامی کاشکار ہوئی۔
ادھر شفقت چیمہ جیسے فلم انڈسٹری کے پرانے فنکار نے بھی ’بالو ماہی ‘ کے نام سے فلم بنا کر اپنے نصیب آزمائے مگر کامیابی انہیں بھی نہ مل سکی۔ اسی طرح کی ناکامی اس سال ریلیز ہونے والی دیگر فلموں کا نصیب ٹھہری مثلاً ’وِسل‘ ، ’چلے تھے ساتھ ‘جیو سر اٹھا کے‘ ، ’ساون‘ وغیرہ۔
نئی نسل کے پسندیدہ ٹی وی اداکاروں جیسے عثمان خالد بٹ، عینی جعفری، صدف کنول، جاوید شیخ، فرحان علی آغا، شمعون عباسی، ثنا فخر، نوید رضا، سلیم معراج، عرفان موتی والا، صائمہ اظہر، متیرہ ، دردانہ بٹ، ژالے سرحدی، بہروز سبزواری، منشا پاشا، شہر باز کلیم، ہیرو بابر علی، نیر اعجاز، شیریار چیمہ، عمر چیمہ، شفقت چیمہ، اریبہ خان، کائنات رانا ، شان شاہد، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، ارمینہ خان، عائشہ عمر، ایوب کھوسہ، گوہر رشید، بلال اشرف، سکندر رضوی، ثنا بچہ، عظمی خان اور علیزے نصیراور سائرہ شہرور نےبھی اس سال فلموں میں کام کیا مگر کامیابی نے ان کے بھی قدم نہیں چومے۔
البتہ ان کے مقابلے میں یاسر نواز کی ’مہر النسا وی لب یو‘ کے ثناء جاوید ،دانش تیمور، جاوید شیخ، نیر اعجاز، قوی خان، ہمایوں سعید، مہوش حیات، عُروہ حسین، احمد علی بٹ، اظفر رحمان، صبا حمید، وسیم عباس، سہیل احمد، فہد مصطفیٰ، عُروہ حسین، سلیم معراج، محسن عباس حیدر، ہانیہ عامر وغیرہ کامیاب ٹھہرے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے ایک اور نامور شخصیت نے رواں سال فلم سازی کے شعبے میں قدم رکھا ۔ یہ ہیں اداکا شان جو سالوں تک بھارتی فلموں کی پاکستان آمد اور نمائش کے خلاف آواز بلند کرتے رہے لیکن آخر کار خود بھی بھارتی فلموں کی ڈور میں الجھ کر رہ گئے۔ انہوں نے بھارت کی 80 کے عشرے میں بننے والی فلم کا سیکوئل ’ارتھ ٹو‘ کے نام سے پاکستان میں تیار کیا۔
سینئر رپورٹر اختر علی اختر کے بقول’ فلم سال کے آخری ماہ کے آخری ہفتوں میں ریلیز ہوئی ہے لہذا اس سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا تاہم اس بات سے تھوڑا سا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سنیما ہالز کے باہر فلم بینوں کی سرگرمیوں میں کوئی خاص ’اتھل پتھل‘ دیکھنے کو نہیں مل رہی ۔‘
’سال کا آخری جمعہ آنا باقی ہے جس دن دو نئی فلمیں ’رنگریزہ‘ اور ’چھپن چھپائی ‘ریلیز ہوں گی۔’ رنگریزہ ‘کے بھی ریلیز سے پہلے کافی چرچے سننے کو مل رہے ہیں ۔ اس فلم کی کاسٹ میں بلال اشرف ،عُروہ حسین اور گوہر رشید کے نام سرفہرست ہیں۔ ‘
’فلم ’چھپن چھپائی‘ بھی 29دسمبر کو ہی ریلیز ہو گی ۔ اس کے ہدایت کار محسن علی اور پروڈیوسر زید شیخ ہیں۔ ریلیز کے اعتبار سے یہ سال 2017ء میں ریلیز ہونے والی آخری فلم ہو گی جس کی کاسٹ میں نیلم منیر ، احسن خان، طلعت حسین، سکینہ سموںاور جاوید شیخ جیسے منجھے ہوئے فنکار شامل ہیں ۔ ‘