یمن کے صدر اور حزب اختلاف کے راہنما ایک معاہدے پر دستخطوں کے لیے تیار ہوگئے ہیں جس سے ملک میں جاری حکومت مخالف تحریک کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔
بدھ کے روز ذرائع ابلاغ نے صدر علی عبداللہ صالح کے ایک مشیر اور حزب اختلاف کے ایک عہدے دار کے حوالے سے کہاہے کہ خلیج تعاون کونسل کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے پر دوفریق آج دستخط کررہے ہیں۔
چھ ملکی خلیج کونسل کے تحت طے پانے والے معاہدے کے مسودے میں کہاگیا ہے کہ صدر صالح اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے اور اقتدار اپنے نائب کے حوالے کردیں گے جس کے بدلے میں انہیں اپنے خلاف مقدمات سے تحفظ دیا جائے گا۔ معاہدے میں ایک قومی حکومت قائم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جس میں حزب اختلاف کو بھی شریک کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ اپریل میں طے پا گیاتھا مگر مسٹر صالح نے صدر کی حیثیت سے اس پر دستخطوں سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنی جماعت کے سربراہ کے طور پر دستخط کریں گے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے حزب اختلاف کے ایک عہدے دار یحیی ابو اسبوا کے حوالے سے کہا ہے کہ بدھ کو جس معاہدے پر دستخط کیے جارہے ہیں ، اس میں معمولی ردوبدل کیاگیا ہے۔ اتبدیلی کے ذریعے معاہدے کو قابل عمل بنانے میں امریکہ اور یورپی سفارت کاروں نے کردار ادا کیا ہے۔
یمنی حکومت نے مظاہرین کو طاقت سے دبانے کی کوشش کر چکی ہے مگر ملک کی سڑکوں اور شاہروں پر ہزاروں افراد صدر صالح کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے مسلسل مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔