یمن کی فوج نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والی مہلک جھڑپوں میں کم ازکم 68 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ان جھڑپوں سے سرکاری فورسز اور شیعہ حوثی باغیوں کے مابین پہلے ہی حساس جنگ بندی معاہدے کو مزید زک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
سکیورتی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق حجہ صوبے میں ہونے والی جھڑپوں میں 40 باغی اور 28 سرکاری فوجی مارے گئے جب کہ طرفین کے قابل ذکر تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے۔
فوجی ذرائع نے بتایا کہ سرکاری فوجی سعودی عرب کے علاقے سے سرحد پار کر کے یہاں داخل ہوئے اور حوثی باغیوں سے وابستہ فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی۔
یمنی فوجی کئی ماہ سے اس سعودی علاقے میں تربیت حاصل کرتے آرہے تھے۔
یہ جھڑپ ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب یمن کے تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تعاون سے جنیوا میں امن مذاکرات جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خانہ جنگی کے خاتمے کا واحد راستہ ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں حوثی باغیوں نے صدر عبدو ربہ ہادی منصور کی سرکاری فورسز کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد عرب دنیا کے اس پسماندہ ترین ملک میں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہوگئی۔ اب تک یہ خانہ جنگی 5700 افراد کی زندگیاں نگل چکی ہیں۔
سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر رواں سال مارچ میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور باغیوں کو اپنے زیر تسلط علاقے عدن سے پسپا ہونے پر مجبور کیا۔ لیکن دارالحکومت پر اب بھی حوثیوں کا قبضہ ہے۔