یمن میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے ایک جیل پر حملہ کر کے وہاں سے 300 قیدیوں کو فرار کروا لیا ہے جب کہ شیعہ حوثی باغی ساحلی شہر عدن میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے جمعرات کو مکالا میں واقع جیل پر دھاوا بولا۔ فرار ہونے والے قیدیوں میں درجنوں عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے مطابق اس حملے میں جیل کے دو محافظ ہلاک اور پانچ قیدی زخمی ہو گئے۔
عسکریت پسندوں کی مقامی انتظامیہ کے دفاتر، مرکزی بینک کی ایک شاخ اور پولیس کے صدر دفاتر پر تعینات محافظوں سے بھی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
اے ایف پی نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ القاعدہ کا ایک سینیئر رکن خالد بطرفی گزشتہ چار سال سے اس جیل میں قید تھا جو اس حملے کے نتیجے میں فرار ہونے والوں میں شامل ہے۔
دوسری جانب حکومت مخالف شیعہ حوثی باغیوں کی ساحلی شہر عدن پر تسلط قائم کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے لیکن سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی ممالک کی فضائی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی پیش قدمی سست ہو گئی ہے۔
سعودی عرب نے گزشتہ جمعرات کو یہ فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں جس میں وہ ایران کے حمایت یافتہ شیعہ باغیوں کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ باغی جنگجو اور ان کے اتحادی گزشتہ روز ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں پر خورمکسر کے راستے عدن میں داخل ہو رہے تھے لیکن فضائی کارروائیوں کے بعد وہ اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور یہ لوگ ملک کے مختلف حصوں میں حکومتی عملداری کو چیلنج کرتے ہوئے پیش قدمی کر رہے ہیں۔