یمن کے دارالحکومت صنعا میں جمعرات کو ہونے والے دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عید الاضحیٰ کے پہلے روز ہوئے ان بم حملوں کا نشانہ الصافیہ نامی علاقے میں شیعہ حوثی گروپ کی ایک مسجد تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ پہلا دھماکا مسجد کے اندر ہوا اور جیسے ہی لوگ یہاں سے باہر دوڑے تو مسجد کے دروازے کے قریب ہی ایک خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
تاحال ان دھماکوں کی ذمہ داری کسی فرد یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
یمن گزشتہ ایک سال سے خانہ جنگی کا شکار چلا آرہا ہے جہاں گزشتہ ستمبر میں شیعہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرنے کے بعد دیگر علاقوں میں تسلط قائم کرنے کے لیے کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔
ان باغیوں کی سرکاری فورسز کے علاوہ دیگر قبائلیوں کے ساتھ بھی جھڑپیں ہوتی آرہی ہیں اور عرب دنیا کا یہ پسماندہ ترین ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
باغیوں کے علاوہ یمن میں القاعدہ کی جزیرہ نما عرب شاخ اور شدت پسند گروپ داعش سے وابستہ جنگجو بھی سرگرم ہیں۔
ایک سال کے دوران یہاں ہونے والے پرتشدد واقعات میں ساڑھے چار ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں صدر منصور ہادی سعودی عرب منتقل ہوگئے تھے جو رواں دو روز قبل ہی یمن کے شہر عدن واپس پہنچے ہیں۔