وسطی یمن میں گزشتہ دو روز کے دوران حوثی شعیہ جنگجوؤں اور القاعدہ سے منسلک سنی جنجگوؤں کے درمیان لڑائی میں 33 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف جنوبی یمن میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر القاعدہ کے سات جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
ملک کے شمالی حصے میں رہنے والے حوثی باغیوں کی طرف سے مزید علاقے کی طرف پیش قدمی کی وجہ سے البیدل کے وسطی صوبے میں رہنے والے سنی قبائل کو تشویش لاحق ہو گئی ہے جو فرقہ وارانہ تنازع کا باعث بنے گی۔
مقامی باشندوں کی اطلاعات کے مطابق سنی قبائل کےعلاقے کفا میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ ان سنی قبائل نےحوثیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے القاعدہ کے مقامی گروہ انصار الشریعہ کو ساتھ ملا لیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں حوثیوں کی طرف سے قبضے میں لیے گئے قصبے راد میں ایک کار بم دھماکا ہوا۔ اس کا نشانہ بظاہر حوثیوں سے منسلک ایک قبائلی رہنما تھا لیکن یہ دھماکا ہدف پر پہچنے سے پہلے ہی ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق بارود سے بھری گاڑی کو شیخ محمد مقبول العیوی کے گھر کے باہر سکیورٹی کے لیے قائم کی گئی ایک رکاوٹ پر روکا گیا جس کے بعد ان کی سکیورٹی پر مامور لوگوں نے اسے تباہ کر دیا۔
2011ء میں ایک عوامی احتجاج کے ذریعے صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے یمن کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔