یمن کے سمندری علاقے میں جمعرات کو دیر گئے پناہ گزینوں کی ایک کشتی پر ہیلی کاپٹر کے حملے میں کم ازکم 42 صومالی ہلاک ہوگئے۔
ہوثی کنٹرول کے علاقے حدیبیہ کے ایک مقامی ساحلی محافظ نے بتایا کہ پناہ گزین یمن سے سوڈان جا رہے تھے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ آبنائے باب المندب کے قریب سفر کر رہے تھے اور ان کے پاس اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی دستاویزات موجود تھیں۔
یمن میں پناہ گزینوں کے ادارے کی ترجمان شابیا مناتو نے کئی پناہ گزینوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے حملے میں ہلاک ہونے والے پناہ گزینوں کی اصل تعداد کیا تھی۔
انہوں نے ٹیلی فون پر خبر رساں ادارے روئیٹرز سے کہا ہم اس واقعہ پر پردکھ میں ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ اس وقت پناہ گزین حدیبیہ کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں سفر کر رہے تھےجب ان پر ہیلی کاپٹر نے حملہ کیاتھا۔
ترجمان خاتون کا کہنا تھا کہ پناہ گزین اور پناہ کے متلاشی افراد یمن کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث علاقہ چھوڑ کر جا رہے تھے اور ان کا رخ شمال کی جانب تھا۔
حملے کا نشانہ بننے والی کشتی کے ایک ملاح ابراہیم علی زیاد کا کہنا ہے کہ 80 پناہ گزینوں کو بچا لیا گیا ہے۔
تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم کے ترجمان جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 31 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
جول مل مین کا کہنا تھا کہ ہمیں یمن سے جانے والی ایک کشتی پر ہیلی کاپٹرحملے کی ابھی اطلاع ملی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ وہ سب صومالی تھے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ زندہ بچ جانے والے 80 افراد کو حدیبیہ کے اسپتالوں میں لایا گیا ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کشتی پر حملہ کس نے کیا تھا۔
بحیرہ احمر پر واقع حدیبیہ پر ایران کے اتحادی ہوثی جنگجوؤں کا کنٹرول ہے جنہوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا کا تختہ الٹ کر سعودی حمایت یافتہ صدر عبد ربو منصور ہادی کو وہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔
آبنائے باب المندب بحیرہ احمر کے سرے پر واقع ایک اہم آبی گذرگاہ ہے جہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے تقریباً روزانہ 4 کروڑ بیرل تیل یورپ، امریکہ اور ایشیائی ملکوں کو جاتا ہے۔