یمن میں حکومت کی حامی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ چوتھے روز جمعرات کو بھی جاری ہے۔
عینی شاہدین نے دارالحکومت صنعا میں شدید گولہ باری اور زوردار دھماکوں کی اطلاع دی ہے اور متعدد افراد لڑائی کی زد میں آنے سے بچنے کے لیے شہر چھوڑ گئے ہیں۔
پیر کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک فوجیوں اور عام شہریوں سمیت کم از کم 69 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صنعا میں بجلی کی ترسیل کا نظام بھی متاثر ہوا ہے جب کہ شہر کے ہوائی اڈے کو بند کر دیا گیا ہے۔
صدر علی عبدالله صالح نے تشدد کے واقعات کا ذمہ دار اپنے ہی قبیلے کے سربراہ شیخ صادق الاحمر کو ٹھہرایا ہے جو یمنی رہنما کے اقتدار کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرنے والی تحریک میں شامل ہیں۔
مسٹر صالح نے اقتدار چھوڑنے سے ایک مرتبہ پھر انکار کر دیا ہے۔
بدھ کو دورہ لندن میں امریکی صدر براک اوباما نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اُنھیں یمن کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ مسٹر صالح کو اقتدار کی منتقلی کے اپنے وعدے پر فی الفور عمل درآمد کرنا چاہیئے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے یمن میں اپنے غیر ضروری سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کو واپس بلا لیا ہے۔