یمن میں حوثی باغیوں نے صدارتی احاطے پر قبضہ کرلیا تھا، جب کہ منگل کو صنعاٴمیں صدارتی گھر پر حملہ کیا، جِس تازہ ترین حملے میں ملک کی قیادت کو ہدف بنایا گیا ہے۔
شیعہ ملیشیا کےاِن لڑاکوں کی فوج کے ساتھ جھڑپ ہوئی، اور پیر کو طے ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے نتیجے میں ملک کے دارالحکومت میں نو افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کی مکمل عمل داری بحال کی جائے۔
ایک ٹیلی ویژن خطاب مین، باغی رہنما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ اُن کا دھڑا ملک میں ’بدعنوانی اور مطلق العنانی‘کے خاتمے کی کوششیں کر رہا ہے۔
حوثی سے وابستہ لڑاکا لوگ یمن کی شیعہ اقلیت کے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں، جِنھوں نے ستمبر میں دارالحکومت پر دھاوا بول دیا تھا۔
ہفتے کو، حوثیوں نے صدر عبد الربو منصور ہادی کے چیف آف اسٹاف کو اغوا کر لیا تھا، ایسے میں جب حکومت ایک نیا مسوہٴ دستور تیار کر رہی تھی۔
یمن داخلی تقسیم کا شکار ہے۔ حوثی تحریک شمالی علاقے کے بغاوت والے روایتی خطے سے آگے پھیل چکی ہے، ایسے میں جب علیحدگی پسند جنوب میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یمن میں قائم جزیرہ نما عرب کی القاعدہ نے اِسی ماہ کے اوائل میں پیرس کے مزاحیہ جریدے، ’چارلی ہیبڈو‘ پر حملے کے علاوہ ملک کے اندرونی اور بیرونی علاقوں میں ہونے والے دیگر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔