رسائی کے لنکس

یوگا دل کو صحت مند رکھتا ہے


یوگا دل کو صحت مند رکھتا ہے
یوگا دل کو صحت مند رکھتا ہے

دنیا کے قدیم مذاہب میں یوگا کو ایک عبادت کا درجہ حاصل ہے مگر حالیہ برسوں میں اس سلسلے میں ہونے والی سائنسی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ جسمانی اور نفسیاتی ورزش کا یہ طریقہ انسانی صحت پر خوشگوار اثرا ت مرتب کرتاہے اور اعضائے رئیسہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔

یوگا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے قابو پانااور متحد کرنا ہے۔ بودھ مت اور ہندومذہب میں یوگا کی جسمانی اور سانس کی ورزشوں اور مراقبے کے عمل کو اپنے نفس پر قابو پانے اور صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اپنی کئی خصوصیات کی بنا پر دنیا بھر میں یوگا کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے۔

ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار کو اپنے معمول پر رکھنے میں یوگا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ ایسے افرا د جنہیں اپنی دھڑکن معمول پر رکھنے کے لیے ادویات کا سہارا لینا پڑتا ہے ، وہ یوگا کے استعمال سےدواؤں سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔

انٹرنیشنل جرنل آف میڈیکل انجنیئرنگ اور ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوگا دل کی ورزشیں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

طبی ماہرین کا کہناہے کہ دل کی دھڑکن کو معمول پر رکھنے میں ہمارا خودکار اعصابی نظام دوطریقے استعمال کرتا ہے جن میں ایک مشارکی یاحرکی عصبی نظام اور دوسرا ذیلی مشارکی عصبی نظام کہلاتا ہے۔ پہلا نظام دھڑکن کو بلند کرتا ہے جب کہ دوسرا اسے نیچے لاتا ہے۔ یہ دونوں نظام باہم مل کرکام کرتے ہیں جس سے دل کی دھڑکن اعتدال پر رہتی ہے، تاہم کھانا کھانے، وزرش کرنے یا لڑنے یا بعض جذباتی کیفتوں میں اس پر اثر پڑتا ہے۔

دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی کو طبی اصطلاع میں ایچ آر وی کہتے ہیں جس کا تعلق ہر دھڑکن کے ساتھ اس کی رفتار میں تبدیلی سے ہوتا ہے۔ صحت مند افراد میں آیچ آروی میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ دل کی بیماری کی صورت میں یہ ایچ آر وی کم ہوجاتی ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر روڑکی میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے شعبہ الیکٹریکل انجنیئرنگ کے رمیش کمار سنکاریہ، ونود کمار اورسریش چندرا سکینہ نے یہ جاننے کے لیے کہ آیا یوگا دل کی دھڑکن کی رفتار بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے، رضاکاروں کے دو گروپوں پر تجربات کیے۔

ان کا کہناہے کہ نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ یوگا میں شامل سانس لینے کی ورزشیں، بازو پھیلانے ، جسم کو کچھ دیر کے لیے مخصوص حالتوں میں رکھنے ، سستانے اور مراقبے کا عمل مجموعی طورپر دھڑکن کو اعتدال میں رکھنے اور دل کی صحت بہتر بنانے میں مدد ملی۔

گروپ نے ای سی جی مشین پر 42 ایسے صحت مند رضاکاروں کے دل کی دھڑکن کے خاکے تیار کیے جو یوگا نہیں کرتے تھے۔ پھر انہوں نے یہ عمل 42 ایسے رضاکاروں پر دوہرایا جنہوں نے یوگا کی ورزشوں میں حصہ لیاتھا۔ تمام رضاکاروں کی عمریں 18 اور 48 سال کے درمیان تھیں۔

طبی ماہرین کی ایک ٹیم نے ای سی جی رپورٹوں کا معائنہ کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جن رضاکاروں نے یوگا کی ورزشوں میں حصہ لیاتھا ان کے دل کی دھڑکن اور صحت اس گروپ سے بہتر تھی جویوگا نہیں کرتے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یوگا کرنے والے رضاکاروں کے اس خودکار ااعصابی نظام کی کارکردگی بہتر ہوئی جو دل کی دھڑکن کو اعتدال پر رکھتا ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG