صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کو دہشت گردی، شدت پسندی اور بنیاد پرستی کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنا چاہئیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں پاکستانی صدر نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ اس وقت بیان بازی کی بجائے دونوں اتحادی ملک سنجیدگی سے دوبارہ مذاکرات کریں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان پر امریکی الزامات سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوا اور امریکہ اور پاکستان کے تعلقات متاثر ہوئے۔ ان کے بقول الزامات سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ مقاصد کو نقصان پہنچا۔
حالیہ دنوں میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دہشت گردوں خصوصاً حقانی نیٹ ورک کے خلاف ’موثر کارروائیاں‘ نہ کرنے پر سخت نتقید کا سامنا ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اپنے مضمون میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے خطے کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی قربانی دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی اور قدرتی آفات سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔