روسی وزیر خارجہ کا کہناہے کہ شام کے اتحادی ایران کو جنیوا کانفرنس میں مدعو نہ کرنا ایک غلطی ہوگی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہاہے کہ شام کا بحران ان کے اپنے عوام کو حل کرنا چاہیے اور یہ روس اس سلسلے میں وہاں کسی بیرونی مداخلت کی حمایت نہیں کر گا۔
لاروف نے یہ بیان جمعرات کو ایک وقت میں دیا جب ہفتے کے روز جنیوا میں ہونے والی کانفرنس کی تیاری کررہے ہیں جس میں عالمی طاقتیں اس بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان کے امن منصوبے پر غور کرنے کے لیے جمع ہوں گی۔
توقع کی جارہی ہے کہ لاروف جمعے کہ سینٹ پیٹر برگ میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ مذاکرات کی میزبانی کریں گے۔
روسی وزیر خارجہ کا کہناہے کہ شام کے اتحادی ایران کو جنیوا کانفرنس میں مدعو نہ کرنا ایک غلطی ہوگی۔ ان کا کہناتھا کہ ایران وہاں کی صورت حال پر اپنا اثرورسوخ رکھتا ہے۔ سعودی عرب کو بھی، جو شام کے صدر بشارالاسد کے مخالفین کا ایک بڑا حامی ہے، اس فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔
مسٹر کوفی عنان نے اس کانفرنس کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور ترکی اور عرب لیگ کو شرکت کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ شام ایکش گروپ بحران کے حل کے لیے شام کی قیادت کے تحت سیاسی تبدیلی کے اصولوں پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرےگا۔
شام کی حزب مخالف نیشنل کونسل نے جمعرات کو کہا کہ وہ سیاسی تبدیلی کی کوئی ایسی تجویز قبول نہیں کر ے گی جس میں مسٹر اسد کی اقتدار سے علیحدگی شامل نہ ہو۔
جمعرات ہی کو دارالحکومت دمشق میں ایک دھماکے کے بعد گہرے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے۔ جسے سرکاری ٹیلی ویژن نےقصر انصاف کے باہر دہشت گردی کی ایک کارروائی کا نام دیا۔
لاروف نے یہ بیان جمعرات کو ایک وقت میں دیا جب ہفتے کے روز جنیوا میں ہونے والی کانفرنس کی تیاری کررہے ہیں جس میں عالمی طاقتیں اس بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان کے امن منصوبے پر غور کرنے کے لیے جمع ہوں گی۔
توقع کی جارہی ہے کہ لاروف جمعے کہ سینٹ پیٹر برگ میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ مذاکرات کی میزبانی کریں گے۔
روسی وزیر خارجہ کا کہناہے کہ شام کے اتحادی ایران کو جنیوا کانفرنس میں مدعو نہ کرنا ایک غلطی ہوگی۔ ان کا کہناتھا کہ ایران وہاں کی صورت حال پر اپنا اثرورسوخ رکھتا ہے۔ سعودی عرب کو بھی، جو شام کے صدر بشارالاسد کے مخالفین کا ایک بڑا حامی ہے، اس فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔
مسٹر کوفی عنان نے اس کانفرنس کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور ترکی اور عرب لیگ کو شرکت کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ شام ایکش گروپ بحران کے حل کے لیے شام کی قیادت کے تحت سیاسی تبدیلی کے اصولوں پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرےگا۔
شام کی حزب مخالف نیشنل کونسل نے جمعرات کو کہا کہ وہ سیاسی تبدیلی کی کوئی ایسی تجویز قبول نہیں کر ے گی جس میں مسٹر اسد کی اقتدار سے علیحدگی شامل نہ ہو۔
جمعرات ہی کو دارالحکومت دمشق میں ایک دھماکے کے بعد گہرے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے۔ جسے سرکاری ٹیلی ویژن نےقصر انصاف کے باہر دہشت گردی کی ایک کارروائی کا نام دیا۔