رپورٹ کے مطابق سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق ایسے علاقوں سے تھا جہاں لیبارٹریاں موجود نہیں ہیں
ایک نئی مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2009ء میں ایچ ون این ون سوائن فلو کی وبائی صورت اختیار کرجانے کے بعد دنیا بھر میں دولاکھ 84 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ تعداد صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے بتائی گئی ہلاکتوں کی سرکاری تعداد سے 15 گناہ زیادہ ہے۔
صحت سے متعلق برطانوی جریدے Lancet Infectious Diseases میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس موذی وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی حقیقی تعداد پانچ لاکھ 75ہزار سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات سے متعلق امریکی ادارے کی زیر قیادت ہونے والے اس مطالعاتی جائزے میں کہا گیاہے کہ ہلاکتوں کی سرکاری تعداد کی بنیاد لیبارٹری کے نتائج پر گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق ایسے علاقوں سے تھا جہاں لیبارٹریاں موجود نہیں ہیں۔
جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریض کے ہلاک ہوجانے کے بعد یہ پتا چلانا ممکن نہیں رہتا کہ اس کی ہلاکت سوائن فلو سے ہوئی تھی۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ دنیا بھر میں سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد کے 51 فی صد کا تعلق افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک سےتھا۔
صحت سے متعلق برطانوی جریدے Lancet Infectious Diseases میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس موذی وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی حقیقی تعداد پانچ لاکھ 75ہزار سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات سے متعلق امریکی ادارے کی زیر قیادت ہونے والے اس مطالعاتی جائزے میں کہا گیاہے کہ ہلاکتوں کی سرکاری تعداد کی بنیاد لیبارٹری کے نتائج پر گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق ایسے علاقوں سے تھا جہاں لیبارٹریاں موجود نہیں ہیں۔
جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریض کے ہلاک ہوجانے کے بعد یہ پتا چلانا ممکن نہیں رہتا کہ اس کی ہلاکت سوائن فلو سے ہوئی تھی۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ دنیا بھر میں سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد کے 51 فی صد کا تعلق افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک سےتھا۔