بائیس جون کو شام کی طرف سے ترکی کےنگرانی پر مامور طیارہ گرائے جانے کے بعد سے ترکی اور شام کےباہمی تعلقات بگڑچکے ہیں، جب کہ ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اِس واقعے کا ’فیصلہ کُن‘ جواب دینے کا حق رکھتا ہے
ایسے میں جب شام بھر میں تشدد کے واقعات جاری ہیں، ترکی کی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ گذشتہ ماہ شامی افواج کے ہاتھوںF-4جیٹ طیارہ گرائے جانےکے واقع کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے دونوں پائلٹوں کی لاشیں مشرقی بحیرہٴ احمر کی تہہ سے برآمد ہو گئی ہیں۔
بائیس جون کو شام کی طرف سے ترکی کےنگرانی پر مامور طیارہ گرائے جانے کے بعد سے ترکی اور شام کےباہمی تعلقات بگڑ چکے ہیں، جب کہ ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اِس واقعے کا ’فیصلہ کُن‘ جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم، دونوں ملکوں کے دارلحکومتو ں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ واقعہ کسی مسلح تنازع کاموجب بنے۔
بدھ کے ہی روز شام کے صدر بشار الاسد نےالزام لگایا کہ ترکی، اُن کے بقول، شام میں ’دہشت گردوں‘ کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے۔ ’جمہوریت‘ نامی ترک اخبا ر نے مسٹر اسد کے حوالے سے کہا ہے کہ ترکی شام کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کی خواہش رکھتا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ بدھ کو شام کے طول و ارض میں ہونے والے فسادات میں 21افراد ہلاک ہوئے، جِن میں سے 11 مشرقی شہر دیئر الزور ، 8 شمال مغربی صوبہ ٴادلب جب کہ پانچ دمشق کے قرب و جوار میں ہلاک ہوئے۔
گروپ نے دارالحکومت کے جنوب میں جھڑپوں کی خبر دی ہے، جو کہ فضائیہ کے انٹیلی جنس ادارے کے قریب واقع ہیں۔
اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ حالیہ دِنوں میں قتلِ عام کی خبریں موصول ہوئی ہیں، جن میں کم از کم 109افراد اتوار کو ہلاک ہوئے، جب کہ پیر کو 114 اور منگل کو 69ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ ’وائس آف امریکہ‘ ہلاکتوں کے بارے میں کسی آزادانہ ذریعے سے تصدیق نہیں کر پایا، کیونکہ شام میں بین الاقوامی صحافیوں کو محدود رسائی حاصل ہے۔
دریں اثنا، ایک شدت پسند گروپ نے پچھلے ہفتے شام کے حامی سیٹلائٹ ٹیلی ویژن پر حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا ہے جس میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بائیس جون کو شام کی طرف سے ترکی کےنگرانی پر مامور طیارہ گرائے جانے کے بعد سے ترکی اور شام کےباہمی تعلقات بگڑ چکے ہیں، جب کہ ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اِس واقعے کا ’فیصلہ کُن‘ جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم، دونوں ملکوں کے دارلحکومتو ں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ واقعہ کسی مسلح تنازع کاموجب بنے۔
بدھ کے ہی روز شام کے صدر بشار الاسد نےالزام لگایا کہ ترکی، اُن کے بقول، شام میں ’دہشت گردوں‘ کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے۔ ’جمہوریت‘ نامی ترک اخبا ر نے مسٹر اسد کے حوالے سے کہا ہے کہ ترکی شام کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کی خواہش رکھتا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ بدھ کو شام کے طول و ارض میں ہونے والے فسادات میں 21افراد ہلاک ہوئے، جِن میں سے 11 مشرقی شہر دیئر الزور ، 8 شمال مغربی صوبہ ٴادلب جب کہ پانچ دمشق کے قرب و جوار میں ہلاک ہوئے۔
گروپ نے دارالحکومت کے جنوب میں جھڑپوں کی خبر دی ہے، جو کہ فضائیہ کے انٹیلی جنس ادارے کے قریب واقع ہیں۔
اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ حالیہ دِنوں میں قتلِ عام کی خبریں موصول ہوئی ہیں، جن میں کم از کم 109افراد اتوار کو ہلاک ہوئے، جب کہ پیر کو 114 اور منگل کو 69ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ ’وائس آف امریکہ‘ ہلاکتوں کے بارے میں کسی آزادانہ ذریعے سے تصدیق نہیں کر پایا، کیونکہ شام میں بین الاقوامی صحافیوں کو محدود رسائی حاصل ہے۔
دریں اثنا، ایک شدت پسند گروپ نے پچھلے ہفتے شام کے حامی سیٹلائٹ ٹیلی ویژن پر حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا ہے جس میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔