کئی عشروں بعد لیبیا میں ہونے والے آزادانہ انتخابات ملک میں جمہوریت کی طرف پیش رفت کا ایک اور سنگ میل ہیں: صدر اوباما
امریکی صدر براک اوباما نے لیبیا میں کئی عشروں بعد ہونے والے آزادانہ انتخابات کا خیر مقدم کرتے ہوئے، اِنہیں ملک میں جمہوریت کی طرف پیش رفت کا ایک اور سنگ میل قرار دیا ہے۔
ہفتے کو ایک تحریری بیان میں مسٹر اوباما نے امریکی عوام کی طرف سے لیبیا کو مبارکباد پیش کی۔
ٹوکیو میں تقریر کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بھی اتوار کو لیبیا کےعوام کو مبارکباد دی۔
اُنھوں نے کہا کہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک جاری رہنے والےمطلق العنان دور کے بعد لیبیا کے ہر شعبہٴ زندگی سےتعلق رکھنےوالے مرد و زن اب اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے لگے ہیں، اور آئندہ عوام کی خواہشات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلے ہوں گے، نہ کہ ایک آمر کی من مانی چلے گی۔
لیبیا کے انتخابی کمیشن نے بتایا ہے کہ ہفتے کو ہونے والی ووٹنگ میں اندازاً 60فی صد ووٹروں نے رائے دہی کا حق استعمال کیا۔ شمار کیے گئے بیلٹ پیپرز کے نتائج ہفتے کے اندر اندر دستیاب ہوں گے۔
لیبیا کے تقریباً 30لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں نے 200نشستوں والی قومی اسمبلی کے ارکان کے انتخاب کے لیے ووٹ دیے، جو ایک عارضی حکومت تشکیل دے گی، جب کہ وہ اگلے سال ہونے والےبھرپور پارلیمانی انتخابات سے قبل ایک آئین تیار کرے گی۔
ہفتے کو ایک تحریری بیان میں مسٹر اوباما نے امریکی عوام کی طرف سے لیبیا کو مبارکباد پیش کی۔
ووٹنگ میں اندازاً 60فی صد رجسٹرڈ ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ...
ٹوکیو میں تقریر کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بھی اتوار کو لیبیا کےعوام کو مبارکباد دی۔
اُنھوں نے کہا کہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک جاری رہنے والےمطلق العنان دور کے بعد لیبیا کے ہر شعبہٴ زندگی سےتعلق رکھنےوالے مرد و زن اب اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے لگے ہیں، اور آئندہ عوام کی خواہشات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلے ہوں گے، نہ کہ ایک آمر کی من مانی چلے گی۔
لیبیا کے انتخابی کمیشن نے بتایا ہے کہ ہفتے کو ہونے والی ووٹنگ میں اندازاً 60فی صد ووٹروں نے رائے دہی کا حق استعمال کیا۔ شمار کیے گئے بیلٹ پیپرز کے نتائج ہفتے کے اندر اندر دستیاب ہوں گے۔
اب لیبیا کے عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود کریں گے: ہلری کلنٹن....
لیبیا کے تقریباً 30لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں نے 200نشستوں والی قومی اسمبلی کے ارکان کے انتخاب کے لیے ووٹ دیے، جو ایک عارضی حکومت تشکیل دے گی، جب کہ وہ اگلے سال ہونے والےبھرپور پارلیمانی انتخابات سے قبل ایک آئین تیار کرے گی۔