چاروں عہدے داروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد کینیا بھر پھوٹ پڑنے والے تشدد کو منظم کرنے میں مدد دی تھی۔
کینیا سے تعلق رکھنے والی چار اہم شخصیات پر اگلے سال اپریل میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان پر 2008ء کے انتخابات کے بعد رونما ہونے والے تشدد کو منظم کرنے کےالزامات ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیر کے روز کہا ہے کہ کابینہ کے رکن ولیم روٹو اور ریڈیو کے ایک اعلی عہدے دار جوشوا ارپ سانگ کے مقدمات کی سماعت 10 اپریل سے شروع ہوگی۔
جب کہ نائب وزیر اعظم یوروکنیاٹا اور سابق سول سروس چیف فرانکسس موتھارا کے خلاف مقدمات کی سماعت 11 اپریل سے شروع ہوگی۔
چاروں عہدے داروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد کینیا بھر پھوٹ پڑنے والے تشدد کو منظم کرنے میں مدد دی تھی۔
نسلی بنیادوں پر بھڑکنے والے اُس تشدد کے نتیجے میں 1300 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے اور تین لاکھ سے زیادہ افراد کو اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑاتھا۔
ملک میں جاری بے چینی اور انتشار کا اختتام اس وقت کے صدر میوائی کباکی اور ان کےحریف رائیلا اوڈنگاکے درمیان شراکت اقتدار کا ایک فارمولہ طے ہوجانے کے بعد ہواتھا۔
اس معاہدے کے نتیجے میں میوائی کباکی ملک کے صدر اور مسٹر اوڈینگا وزیر اعظم بن گئےتھے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیر کے روز کہا ہے کہ کابینہ کے رکن ولیم روٹو اور ریڈیو کے ایک اعلی عہدے دار جوشوا ارپ سانگ کے مقدمات کی سماعت 10 اپریل سے شروع ہوگی۔
جب کہ نائب وزیر اعظم یوروکنیاٹا اور سابق سول سروس چیف فرانکسس موتھارا کے خلاف مقدمات کی سماعت 11 اپریل سے شروع ہوگی۔
چاروں عہدے داروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد کینیا بھر پھوٹ پڑنے والے تشدد کو منظم کرنے میں مدد دی تھی۔
نسلی بنیادوں پر بھڑکنے والے اُس تشدد کے نتیجے میں 1300 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے اور تین لاکھ سے زیادہ افراد کو اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑاتھا۔
ملک میں جاری بے چینی اور انتشار کا اختتام اس وقت کے صدر میوائی کباکی اور ان کےحریف رائیلا اوڈنگاکے درمیان شراکت اقتدار کا ایک فارمولہ طے ہوجانے کے بعد ہواتھا۔
اس معاہدے کے نتیجے میں میوائی کباکی ملک کے صدر اور مسٹر اوڈینگا وزیر اعظم بن گئےتھے۔