نقشوں کی تیاری کے عمل میں 80 کروڑ پکسل ڈیٹا اکھٹا گیا اور یہ کام 28 پروازوں کے ذریعے 43 دنوں میں تکمیل کو پہنچا۔
افغانستان کی تاریخ میں پہلی بار جدید ٹیکنالوجی ’ ہائپر سپکٹرل امیجنگ ‘ کی مدد سے ملک کے تقربیاً 70 فی صد دورافتادہ علاقوں کا نقشہ تیار کرلیاہے۔
ان نقشوں کا مقصد افغانستان کے بڑے پیمانے پر پائے جانے والے قدرتی وسائل کے متعلق معلومات حاصل کرناہے، تاکہ معاشی نقطہ نظر سے موزوں معدنیات کی مارکیٹ کو ترقی دی جاسکے۔
امریکی ادارے جیالوجیکل سروے اور محکمہ دفاع کی کاروباروں اور استحکام سے متعلق ٹاسک فورس نے ان جدید نقشوں کی تیاری میں افغان حکومت کو معاونت فراہم کی۔
نقشوں کی تیاری کے عمل میں 80 کروڑ پکسل ڈیٹا اکھٹا گیا اور یہ کام 28 پروازوں کے ذریعے 43 دنوں میں تکمیل کو پہنچا۔
مخصوص طیاروں نےتقریباً 44000 مربع کلومیٹر رقبے پر سے37000 کلومیٹر پروازکی۔
جدید آلات کی مدد سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے ایسے کئی مقامات کی پہلے ہی نشاندہی ہوچکی ہےجہاں بڑی مقدار میں معدنیات ملنے کے امکانات موجود ہیں۔
افغان حکومت اب ان معلومات کو ملک میں معدنیات کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے استعمال کرے گی۔
ان نقشوں کا مقصد افغانستان کے بڑے پیمانے پر پائے جانے والے قدرتی وسائل کے متعلق معلومات حاصل کرناہے، تاکہ معاشی نقطہ نظر سے موزوں معدنیات کی مارکیٹ کو ترقی دی جاسکے۔
امریکی ادارے جیالوجیکل سروے اور محکمہ دفاع کی کاروباروں اور استحکام سے متعلق ٹاسک فورس نے ان جدید نقشوں کی تیاری میں افغان حکومت کو معاونت فراہم کی۔
نقشوں کی تیاری کے عمل میں 80 کروڑ پکسل ڈیٹا اکھٹا گیا اور یہ کام 28 پروازوں کے ذریعے 43 دنوں میں تکمیل کو پہنچا۔
مخصوص طیاروں نےتقریباً 44000 مربع کلومیٹر رقبے پر سے37000 کلومیٹر پروازکی۔
جدید آلات کی مدد سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے ایسے کئی مقامات کی پہلے ہی نشاندہی ہوچکی ہےجہاں بڑی مقدار میں معدنیات ملنے کے امکانات موجود ہیں۔
افغان حکومت اب ان معلومات کو ملک میں معدنیات کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے استعمال کرے گی۔