جنوبی چین کے سمندر میں بین الاقوامی آبی حدود میں تمام کشتیوں کو آزادانہ آمد و رفت اور دیگر ملکوں کو بے روک ٹوک جہاز رانی کی اجازت ملنی چاہیئے: بھارت
بھارت نے بحیرہٴ جنوبی چین میں علاقائی تنازعات والے ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات ختم کریں۔ اِن تنازعات میں چین بھی شامل ہے۔
اِس کے ساتھ ہی، اُس نے وہاں بحری علاقے میں آزادانہ آمد و رفت اور جہاز رانی پر زور دیا ہے۔
جہاز رانی کےتعلق سے دنیا کے اِس اہم ترین آبی علاقے میں حالیہ مہینوں میں چین اور بعض دیگر ملکوں کے مابین علاقائی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔
بھارت کے وزیرِ دفاع، اے کے اینٹونی نے بھارت ہی میں بنائے گئےبحری بیڑے، آئی این ایس سھیادری کو بھارتی بحریہ میں شامل کرنے کے بعد ممبئی میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ جنوبی چین کے سمندر میں بین الاقوامی آبی حدود میں تمام کشتیوں کو آزادانہ آمد و رفت اور دیگر ملکوں کو بے روک ٹوک جہاز رانی کی اجازت ملنی چاہیئے۔
اِس کے ساتھ ہی کسی قسم کےٹکراؤ سے بچتے ہوئے آبی حدود سے متعلق تنازعات کو مذاکرات اور تبادلہٴ خیال کے ذریعے حل کرنا چاہیئے۔
چین اُس آبی علاقے پر اپنے اقتدارِ اعلیٰ کا دعویٰ کرتا ہے۔ اُس نے دو اہم جزیروں پر ویتنام کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
بھارت نے مختلف پراجیکٹوں کےتحت اِن جزیروں پر تیل کی تلاش شروع کی تھی، لیکن چین کی شدید ناراضگی کے بعد اُس نے اپنا کام بند کردیا ہے۔اِس دوران، بھارتی اور چینی جہازوں میں ٹکراؤ بھی ہوا تھا۔
اے کے اینٹونی نے جس بحری بیڑے کو بھارتی بحریہ میں شامل کیا ہے وہ مختلف ضمروں کے میزائل سے لیس ہے۔ راڈار کی گرفت میں نہ آنے والے اِس بحری بیڑے کا وزن 4900ٹن ہے اور وہ دو ہیلی کاپٹر بھی لےجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اُس سے جدید ترین میزائل بھی داغے جاسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اُس کی شمولیت سے بھارتی بحریہ کی طاقت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
اِس کے ساتھ ہی، اُس نے وہاں بحری علاقے میں آزادانہ آمد و رفت اور جہاز رانی پر زور دیا ہے۔
جہاز رانی کےتعلق سے دنیا کے اِس اہم ترین آبی علاقے میں حالیہ مہینوں میں چین اور بعض دیگر ملکوں کے مابین علاقائی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔
بھارت کے وزیرِ دفاع، اے کے اینٹونی نے بھارت ہی میں بنائے گئےبحری بیڑے، آئی این ایس سھیادری کو بھارتی بحریہ میں شامل کرنے کے بعد ممبئی میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ جنوبی چین کے سمندر میں بین الاقوامی آبی حدود میں تمام کشتیوں کو آزادانہ آمد و رفت اور دیگر ملکوں کو بے روک ٹوک جہاز رانی کی اجازت ملنی چاہیئے۔
اِس کے ساتھ ہی کسی قسم کےٹکراؤ سے بچتے ہوئے آبی حدود سے متعلق تنازعات کو مذاکرات اور تبادلہٴ خیال کے ذریعے حل کرنا چاہیئے۔
چین اُس آبی علاقے پر اپنے اقتدارِ اعلیٰ کا دعویٰ کرتا ہے۔ اُس نے دو اہم جزیروں پر ویتنام کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
بھارت نے مختلف پراجیکٹوں کےتحت اِن جزیروں پر تیل کی تلاش شروع کی تھی، لیکن چین کی شدید ناراضگی کے بعد اُس نے اپنا کام بند کردیا ہے۔اِس دوران، بھارتی اور چینی جہازوں میں ٹکراؤ بھی ہوا تھا۔
اے کے اینٹونی نے جس بحری بیڑے کو بھارتی بحریہ میں شامل کیا ہے وہ مختلف ضمروں کے میزائل سے لیس ہے۔ راڈار کی گرفت میں نہ آنے والے اِس بحری بیڑے کا وزن 4900ٹن ہے اور وہ دو ہیلی کاپٹر بھی لےجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اُس سے جدید ترین میزائل بھی داغے جاسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اُس کی شمولیت سے بھارتی بحریہ کی طاقت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔