برصغیر کےعظیم گلوکاروں کو خراج پیش کرنے کے لیے ایک محفل موسیقی کا اہتمام سارے گاما میوزک کمپنی کی جانب سے آٹھ ستمبر کو اپولو تھیٹر لندن میں کیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ موسیقی اور فن کی کوئی زبان نہین ہوتی اور نہ اسکی کوئی سرحد ہوتی ہے۔اس حقیقت کا عملی مشاہدہ ہمیں اس محفل میں ہوا جہاں بر صغیر پاک و ہند کےعظیم گلوکاروں کو خراج پیش کرنے کے لیے ایک محفل موسیقی کا اہتمام سارے گاما میوزک کمپنی کی جانب سے آٹھ ستمبر کو اپولو تھیٹرمیں کیا گیا،جہاں روپ کمار راٹھوراور سونالی راٹھورنے نورجہاں،محمد رفیع،طلعت محموداور لتا منگیشکر کے گانے گائے۔
روپکمار راٹھور کی وجہ شہرت غزل،بھجن؛صوفی کلام اور پلے بیک گائیکی ہے ،اس کے ساتھ ہی وہ ایک اچھے کمپوزر بھی ہیں،ان کے مشہور گانے تجھ میں رب دکھتا ہے،مولا میرے مولااور سندیسے آتے ہیں جیسے مقبول گانے شاامل ہیں۔
سونالی راٹھور ، روپ کمار راٹھور کی اہلیہ ہیں۔انھوں نے سات سال کی عمر سے گانا شروع کیا اور اپنے پہلے ہی البم غزل پر انھیں بہترین غزل گائیکی کا ایواڈ ملا۔
پروگرام کا آغاز سونالی نے لتا منگیشکر کے گانے ' لگ جا گلے کہ پھر یہ حسیں رات ہو نہ ہو' گا کر کیا،اس کے علاوہ لتا کے کئی مشہور گانوں کی ان سے فرمائش بھی کی گئی،لتا منگیشکر کے ایک گانے کو گانے سےپہلے انھوں نے ایک دلچسپ واقع کا ذکر کیا یہ زندگی اسی کی ہے جو کسی کا ہو گیا جب یہ گانا ریڈیو پر چلا تو بڑے غلام علی خان صاحب جو کے کلاسیکل موسیقی کے ماہر تھے یہ گانا سن کر بولے کہ یہ کون لڑکی گا رہی ہے اس کو بلاؤ اس کے بعد سے وہ فلمی موسیقی کے قائل ہو گئے۔
محفل موسیقی کے دوران سونالی راٹھور اور روپ کمار کے درمیان شعر وشاعری میں نوک جھونک بھی چلتی رہی،روپ کمار کے سنائے گئے لطیفوں پر حاضرین دل کھول کر ہنسے۔
چودہویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو روپ کمار نے محمد رفیع کے اس مشہور گانے سے آغاز کیا تو تالیوں کی گونج سےانھیں خوش آمدیدکہا کہا گیا،محمد رفیع کے بہت سے گانوں کی ہال میں سے فرمائش کی گئی۔' اے دنیا کے رکھوالے سن درد بھرے میرے نالے ' کے بعد تالیوں کی گونج میں انھوں نے کہا یہ گانا محمد رفیع صاحب کے علا وہ کوئی نہیں گا سکتا اس گا نے کو گانے کے لیے شیر کا دل چاہیے ۔
جہاں بڑے غلام صاحب کا ذکر آیا تو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روپ کمار نے بھی خان صاحب کے بارے میں ایک واقع سنایا ،مغل اعظم جو کہ دس سال میں بنی موسیقار اعظم نوشاد صاحب اور فلم کے پرو ڈیوسر کے آصف اس فلم کے لیے خان صاحب کا کلاسیکل گانا گوانا چاہتے تھے، دونوں کو یہ بات معلوم تھی کہ وہ فلم کے لیے اپنی آواز نہیں دیتے ہیں تو ڈرتے ڈرتے گزارش کی، جس پر خان صاحب نے ٹالنے کے لیے ان سے اس وقت کا بہت برا معاوضہ25 ہزار مانگا ،جبکہ یہ وہ دور تھا جب محمد رفیع صاحب اپنے عروج پر تھےاور ایک گانے کے صرف تین سو روپے لیتے تھے،کان صاحب کی اس ڈیمانڈ پر آصف صاحب کے فورا دس ہزار ایڈوانس دے دئے۔ اس طرح خان صاحب کا گا نا اس فلم کے بیک گراأنڈ میوزک میں شامل کیا گیا ۔
انمول گھڑی کے لا زوال گانے ' آواز دے کہاں ہے 'کو کو ن بھول سکتا ہے،اور طلعت محمود مدھر آواز میں 'تصویر بناتا ہوں تصویر نہیں بنتی نے' ماحول میں سوز پیدا کر دیا ۔
جب تک اردو زبان بولی اورسمجھی جاتی رہے گی،یہ گیت بھی زندہ رہیں گے۔
روپکمار راٹھور کی وجہ شہرت غزل،بھجن؛صوفی کلام اور پلے بیک گائیکی ہے ،اس کے ساتھ ہی وہ ایک اچھے کمپوزر بھی ہیں،ان کے مشہور گانے تجھ میں رب دکھتا ہے،مولا میرے مولااور سندیسے آتے ہیں جیسے مقبول گانے شاامل ہیں۔
سونالی راٹھور ، روپ کمار راٹھور کی اہلیہ ہیں۔انھوں نے سات سال کی عمر سے گانا شروع کیا اور اپنے پہلے ہی البم غزل پر انھیں بہترین غزل گائیکی کا ایواڈ ملا۔
محفل موسیقی کے دوران سونالی راٹھور اور روپ کمار کے درمیان شعر وشاعری میں نوک جھونک بھی چلتی رہی،روپ کمار کے سنائے گئے لطیفوں پر حاضرین دل کھول کر ہنسے۔
چودہویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو روپ کمار نے محمد رفیع کے اس مشہور گانے سے آغاز کیا تو تالیوں کی گونج سےانھیں خوش آمدیدکہا کہا گیا،محمد رفیع کے بہت سے گانوں کی ہال میں سے فرمائش کی گئی۔' اے دنیا کے رکھوالے سن درد بھرے میرے نالے ' کے بعد تالیوں کی گونج میں انھوں نے کہا یہ گانا محمد رفیع صاحب کے علا وہ کوئی نہیں گا سکتا اس گا نے کو گانے کے لیے شیر کا دل چاہیے ۔
انمول گھڑی کے لا زوال گانے ' آواز دے کہاں ہے 'کو کو ن بھول سکتا ہے،اور طلعت محمود مدھر آواز میں 'تصویر بناتا ہوں تصویر نہیں بنتی نے' ماحول میں سوز پیدا کر دیا ۔
جب تک اردو زبان بولی اورسمجھی جاتی رہے گی،یہ گیت بھی زندہ رہیں گے۔