انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے عسکریت پسندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سخت سزائیں دینے سے باز رہیں جن میں سرعام کوڑے مارنا بھی شامل ہے۔
واشنگٹن —
مالے کے شمالی حصے پر قابض اسلامی عسکریت پسندوں نے ایک شخص کو ، جس پر قتل کاالزام تھا، سرعام موت کی سزا دے دی۔
عسکریت پسند تنظیم انصار دین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملزم مالین توریگ کو منگل کی شام ٹمبکٹو میں فائرنگ اسکوائرڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
ترجمان ساندا اولد بواماما نے کہا کہ ان کی تنظیم انصار دین اسلامی قانون پر عمل کررہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ مقتول کے خاندان نے قاتل کو معاف کرنے کی بجائے سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا، جو اسلامی قوانین کے مطابق ان کا حق تھا، چنانچہ ہم نے اس پر عمل درآمد کیا،۔
ٹمبکٹو میں عینی شاہدین نے سزا پر عمل درآمد کرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان کا کہناتھا کہ سزا پانے والے شخص نے ایک معمولی تنازع میں دوسرے شخص کو ہلاک کرنے کااعتراف کیاتھا اور اس نے انصاف کا سامنا کرنے کے لیے خود کو رضاکارانہ طورپر پیش کیا تھا۔
انصار دین کی جانب سے سرعام موت کی سزا دیے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ انصار دین ان تین مرکزی تنظیموں میں سے ایک ہے جو مالے کے شمالی حصے کے اپنے زیر تسلط علاقوں میں اسلام کے نام پر سخت سزائیں دینے کی حامی ہے۔
اس سے قبل انصار دین نے ایک جوڑے کو بدکاری کے الزام میں سنگسار کردیاتھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے عسکریت پسندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سخت سزائیں دینے سے باز رہیں جن میں سرعام کوڑے مارنا بھی شامل ہے۔
سلامتی کونسل جنوبی افریقہ کی اس تجویز پر غور کررہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مالے میں فوجی دستے بھیجے جائیں اور شمالی علاقے باغیوں سے واپس لینے کے لیے عبوری حکومت کو مدد فراہم کی جائے۔
عسکریت پسند تنظیم انصار دین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملزم مالین توریگ کو منگل کی شام ٹمبکٹو میں فائرنگ اسکوائرڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
ترجمان ساندا اولد بواماما نے کہا کہ ان کی تنظیم انصار دین اسلامی قانون پر عمل کررہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ مقتول کے خاندان نے قاتل کو معاف کرنے کی بجائے سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا، جو اسلامی قوانین کے مطابق ان کا حق تھا، چنانچہ ہم نے اس پر عمل درآمد کیا،۔
ٹمبکٹو میں عینی شاہدین نے سزا پر عمل درآمد کرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان کا کہناتھا کہ سزا پانے والے شخص نے ایک معمولی تنازع میں دوسرے شخص کو ہلاک کرنے کااعتراف کیاتھا اور اس نے انصاف کا سامنا کرنے کے لیے خود کو رضاکارانہ طورپر پیش کیا تھا۔
انصار دین کی جانب سے سرعام موت کی سزا دیے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ انصار دین ان تین مرکزی تنظیموں میں سے ایک ہے جو مالے کے شمالی حصے کے اپنے زیر تسلط علاقوں میں اسلام کے نام پر سخت سزائیں دینے کی حامی ہے۔
اس سے قبل انصار دین نے ایک جوڑے کو بدکاری کے الزام میں سنگسار کردیاتھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے عسکریت پسندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سخت سزائیں دینے سے باز رہیں جن میں سرعام کوڑے مارنا بھی شامل ہے۔
سلامتی کونسل جنوبی افریقہ کی اس تجویز پر غور کررہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مالے میں فوجی دستے بھیجے جائیں اور شمالی علاقے باغیوں سے واپس لینے کے لیے عبوری حکومت کو مدد فراہم کی جائے۔