سانگے گیاتسو کی خود سوزی کے بعد تبت میں احتجاجاً خود کو آگ لگا کرہلاک کرنے والوں کی تعداد 54 تک پہنچ گئی ہے۔
تبت سے موصول ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ تبت کی آزادی کے مطالبے کی خاطر ایک اور شخص نے خود کو نذر آتش کرلیا ہے، جس کے بعد چین کے اقتدار کے خلاف جاری موجود لہر میں خود سوزی کرنے والو ں کی تعداد بڑھ کر54 ہوگئی ہے۔
تبت کے ذرائع کے مطابق 27 سالہ شخص سانگے گیاتسو نے ، جو دوبچوں کا والد ہے، ہفتے کے روز مشرقی علاقے میں واقع ڈوکار خانقاہ کے نزدیک خود کو احتجاجاً نذر آتش کرلیا۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ امکان یہ ہے کہ وہ جل کر ہلاک ہوگیا ہے۔
جمعرات کو تبت کے ایک قلم کار نے ، جس کا نام گوڈروپ بتایا گیا ہے، ناگ چو میں خودسوزی کرلی تھی۔
جمعے کے روز تبت کی جلاوطن حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے نے کہاتھا کہ ان کی حکومت تبت کی خودمختاری کے موضوع پر چین کے ساتھ کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
سانگے گیاتسو کی خود سوزی کے بعد تبت میں احتجاجاً خود کو آگ لگا کرہلاک کرنے والوں کی تعداد 54 تک پہنچ گئی ہے۔
تبت پر چین کے اقتدار کے خلاف اس لہر کا آغاز فروری 2009ء میں ہواتھا جس میں وقت گذرنے کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
خود سوزی کے زیادہ تر واقعات کا تعلق جنوب مغربی چین سے ہے۔
جلاوطن تبتی حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے نے پچھلے ہفتے بھارتی شہر دھرم شالا کے ایک جلسے میں کہاتھا کہ حقیقت یہ ہے کہ تبت پر چین کے قبضے کے 50 سال کے بعد بھی اس کے خلاف احتجاج جاری ہے اور اب اس کانمایاں پہلو خود سوزی کے واقعات ہیں، جو اس جانب ایک واضح اشارہ ہے کہ تبت کے عوام چین کی حکومت اور اس کی سخت گیر پالیسیوں سے نالاں ہیں اور خودمختاری چاہتے ہیں۔
تبت کے ذرائع کے مطابق 27 سالہ شخص سانگے گیاتسو نے ، جو دوبچوں کا والد ہے، ہفتے کے روز مشرقی علاقے میں واقع ڈوکار خانقاہ کے نزدیک خود کو احتجاجاً نذر آتش کرلیا۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ امکان یہ ہے کہ وہ جل کر ہلاک ہوگیا ہے۔
جمعرات کو تبت کے ایک قلم کار نے ، جس کا نام گوڈروپ بتایا گیا ہے، ناگ چو میں خودسوزی کرلی تھی۔
جمعے کے روز تبت کی جلاوطن حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے نے کہاتھا کہ ان کی حکومت تبت کی خودمختاری کے موضوع پر چین کے ساتھ کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
سانگے گیاتسو کی خود سوزی کے بعد تبت میں احتجاجاً خود کو آگ لگا کرہلاک کرنے والوں کی تعداد 54 تک پہنچ گئی ہے۔
تبت پر چین کے اقتدار کے خلاف اس لہر کا آغاز فروری 2009ء میں ہواتھا جس میں وقت گذرنے کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
خود سوزی کے زیادہ تر واقعات کا تعلق جنوب مغربی چین سے ہے۔
جلاوطن تبتی حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے نے پچھلے ہفتے بھارتی شہر دھرم شالا کے ایک جلسے میں کہاتھا کہ حقیقت یہ ہے کہ تبت پر چین کے قبضے کے 50 سال کے بعد بھی اس کے خلاف احتجاج جاری ہے اور اب اس کانمایاں پہلو خود سوزی کے واقعات ہیں، جو اس جانب ایک واضح اشارہ ہے کہ تبت کے عوام چین کی حکومت اور اس کی سخت گیر پالیسیوں سے نالاں ہیں اور خودمختاری چاہتے ہیں۔