قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں محتاط رہیں کیونکہ شر پسند عناصر کوئی بڑی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔
سندھ میں پیپلزپارٹی کی قیادت پر یکے بعد دیگرے ہونے والے حملوں کے بعد سیکورٹی اداروں نے راہنماوٴں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی اور قوم پرستوں کے درمیان الفاظ کی جنگ بھی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
منگل کی صبح شکار پور کے علاقے گڑھی یاسین میں صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے دستی بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں گھر کے دروازے پر آ گ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نواب شاہ میں رکن صوبائی اسمبلی فصیح شاہ کے گھر سے صبح سات بجے دیسی ساختہ پانچ سو گرام وزنی بم برآمد کیا گیا۔
لاڑکانہ میں صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو کے گھر کے قریب سے دستی بم برآمد کیا گیا۔ تھوڑی دیر بعد میر پور خاص میں پیپلزپارٹی کے رکن میر حیات تالپور کے گھر کے قریب سے مشکوک بیگ ملا۔ جس سے برآمد ہونے والے کریکرکوناکارہ بنادیا گیا۔
دوپہر میں رکن صوبائی اسمبلی امداد پتافی کے گھر کے باہر کریکر پھینکا گیا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ لاڑکانہ میں اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کے گھر کے قریب سے کریکربرآمد ہواجسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنادیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں محتاط رہیں کیونکہ شر پسند عناصر کوئی بڑی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی اور قوم پرست جماعتوں میں اختلاف
یاد رہے کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر صوبے کی مضبوط ترین جماعت پیپلزپارٹی اور قوم پرست جماعتوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور صوبے میں عوام کی حمایت کیلئے دونوں جماعتیں جلسے ، جلسوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔
دو روز قبل خیر پور میں بلدیاتی نظام کے حق میں وزیراعلیٰ سندھ کی بیٹی ممبر قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کی جانب سے ایک جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں ایک صحافی سمیت سات افراد جاں بحق اور دو صحافیوں سمیت دس زخمی ہو گئے تھے۔ یکم اکتوبر کو دادو میں صوبائی وزیر پیر مظہر الحق کے گھر کے باہر بھی کریکر دھماکا کیا گیا تھا۔
آغا سراج دورانی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے قوم پرست جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ15 اکتوبر کو حیدر آباد میں منعقد ہونے والا جلسہ ثابت کر دے گا کہ سندھ میں عوامی حمایت کس کو حاصل ہے۔ انہوں نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کو عوام کی عین امنگوں کے مطابق قرار دیا۔صوبائی وزراء شرجیل میمن اور ایاز سومرو نے بھی حملوں کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
ادھر قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور حیدر آباد میں تشدد کو ہوا دینے کیلئے پیپلزپارٹی نے ریلیوں میں اسلحہ کی نمائش 22 قوم پرست جماعتوں پر مشتمل سندھ بچاوٴکمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ نے کراچی میں صحافیوں کو بتایا کہ بدھ کو بلدیاتی نظام کے خلاف پریس کلب کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
جلال محمود شاہ نے پیپلزپارٹی کے وزراء کے گھروں پر حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قوم پرست جماعتوں کا کوئی تعلق نہیں۔ ایسے دھماکے سندھ کی پرامن سیاسی جدوجہد کوثبوتاڑکرنے اور سندھ میں خانہ جنگی جیسا ماحول پیدا کرنے کی سازش ہے۔
منگل کی صبح شکار پور کے علاقے گڑھی یاسین میں صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے دستی بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں گھر کے دروازے پر آ گ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نواب شاہ میں رکن صوبائی اسمبلی فصیح شاہ کے گھر سے صبح سات بجے دیسی ساختہ پانچ سو گرام وزنی بم برآمد کیا گیا۔
لاڑکانہ میں صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو کے گھر کے قریب سے دستی بم برآمد کیا گیا۔ تھوڑی دیر بعد میر پور خاص میں پیپلزپارٹی کے رکن میر حیات تالپور کے گھر کے قریب سے مشکوک بیگ ملا۔ جس سے برآمد ہونے والے کریکرکوناکارہ بنادیا گیا۔
دوپہر میں رکن صوبائی اسمبلی امداد پتافی کے گھر کے باہر کریکر پھینکا گیا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ لاڑکانہ میں اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کے گھر کے قریب سے کریکربرآمد ہواجسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنادیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں محتاط رہیں کیونکہ شر پسند عناصر کوئی بڑی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی اور قوم پرست جماعتوں میں اختلاف
یاد رہے کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر صوبے کی مضبوط ترین جماعت پیپلزپارٹی اور قوم پرست جماعتوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور صوبے میں عوام کی حمایت کیلئے دونوں جماعتیں جلسے ، جلسوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔
دو روز قبل خیر پور میں بلدیاتی نظام کے حق میں وزیراعلیٰ سندھ کی بیٹی ممبر قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کی جانب سے ایک جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں ایک صحافی سمیت سات افراد جاں بحق اور دو صحافیوں سمیت دس زخمی ہو گئے تھے۔ یکم اکتوبر کو دادو میں صوبائی وزیر پیر مظہر الحق کے گھر کے باہر بھی کریکر دھماکا کیا گیا تھا۔
آغا سراج دورانی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے قوم پرست جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ15 اکتوبر کو حیدر آباد میں منعقد ہونے والا جلسہ ثابت کر دے گا کہ سندھ میں عوامی حمایت کس کو حاصل ہے۔ انہوں نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کو عوام کی عین امنگوں کے مطابق قرار دیا۔صوبائی وزراء شرجیل میمن اور ایاز سومرو نے بھی حملوں کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
ادھر قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور حیدر آباد میں تشدد کو ہوا دینے کیلئے پیپلزپارٹی نے ریلیوں میں اسلحہ کی نمائش 22 قوم پرست جماعتوں پر مشتمل سندھ بچاوٴکمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ نے کراچی میں صحافیوں کو بتایا کہ بدھ کو بلدیاتی نظام کے خلاف پریس کلب کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
جلال محمود شاہ نے پیپلزپارٹی کے وزراء کے گھروں پر حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قوم پرست جماعتوں کا کوئی تعلق نہیں۔ ایسے دھماکے سندھ کی پرامن سیاسی جدوجہد کوثبوتاڑکرنے اور سندھ میں خانہ جنگی جیسا ماحول پیدا کرنے کی سازش ہے۔