سی آئ اے کےسابق ڈئرکٹر اور موجودہ وزیر دفاع لیون پنیٹا کہہ چُکے ہیں کہ اس ادارے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈرون حملے پاکستان میں کئے گئے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ
واشنگٹن پوسٹ کی اطلا ع ہے کہ امریکی جاسوس ادارے سی آئی اے نے وہائٹ ہاؤس سے کہاہے کہ وُہ اس کےڈرون طیاروں کے بیڑے میں معتد بہ اضافہ کرنے کی منظوری دے ۔ امریکی عہدہ داروں کے حوالے سے اخبار نے بتا یا ہے کہ اس اضافے سے اس ایجنسی کو ایک نیم فوجی ادارہ بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ تجویز ادارے کے موجودہ سربراہ جنرل پٹر یس کی طرف سے آئی ہے۔اور اگر اسے منظور کر لیا گیا تو اس کے موجودہ بیڑےمیں دس ڈرونز کا اضافہ ہو جائے گا۔ پچھلے چند سال کے دوران اس کے پاس پہلے ہی سے تیس یا پینتیس ڈرون طیارے موجود تھے۔ اور اُن میں دس ڈرون طیاروں کے اضافے سے اس ادارے کی یمن اور پاکستان میں ہلاکت خیز حملوں کی صلاحیت کو مزید تقویت ملے گی۔ اور ضرورت پڑنے پر شمالی افریقہ اور دوسرے فساد زدہ علاقوں میں القاعدہ کے خطروں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
نیوز ٹریبیون
نُیوز ٹری بیون کے مائیکل ڈائیل ایک کالم میں لکھتےہیں کہ سی آئی اے ان ڈرون طیاروں کو صیغہء راز میں رکھنا چاہتاہے۔ جب کہ دوسری جانب اوباما انتظامیہ کی طرف سے ان ڈرون طیاروں کی کامیابیوں کا چرچا ہوتا رہا ہے۔
کالم نگا ر کے مطابق واشنگٹن میں جمعرات کو تین ججوں پر مشتمل اپیل کی ایک عدالت ، امیر یکن سول لبرٹیز یونین یعنی شہری آزادیوں کے لئے لڑنے والی انجُمن ، اے سی ایل یُو کے ساتھ ہمدردی پر مائل نظر آ رہی تھی۔ جس نے سی آئی اے کی دستاویزوں کا مطالبہ کر رکھاہے۔ اور پُوچھا ہے ، کہ إن ڈروں طیاروں کو سمندر پار ملکوں میں ، مخصوص افراد کو ہلاک کرنے کے لئے کس طرح استعمال کیا جاتا ہے ۔ ابھی کُچھ عرصہ پہلے تک، بقول کالم نگار کے، سی آئی اے اس قسم کی دستاویزوں کے وجُود ہی سے انکار کرتی آئی ہے، لیکن نائب وکیل استغاثہ نے اب ان موجودگی کا اعتراف کر لیا ہے۔ لیکن اُن کی تعداد اور نوعیت پر کُچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔ معلومات حاصل کرنے کی آزادی کے ایکٹ کے تحت شہری آزادیوں کی اس تنظیم اے سی ایل یُو نے جنوری 2010 میں ان دستاویزوں کے حصول کے لئے درخواست دی تھی ۔ اور نشانہ بنا کر ہلاک کئے جانے والے افراد اور ساتھ میں بے گُناہ شہریوں کی ہلاکتوں اور ان حملوں کا نشانہ بننے والے علاقوں کی تفصیلات طلب کی تھی۔
کالم نگار کے بقول سی آئ اے کےسابق ڈئرکٹر اور موجودہ وزیر دفاع لیون پنیٹا کہہ چُکے ہیں کہ اس ادارے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈرون حملے پاکستان میں کئے گئے ہیں۔
ڈیلی بیسٹ
اور ڈیلی بیسٹ میں کالم نگار جیسن ڈٕٹز ایک کالم میں کہتے ہیں کہ ایسا لگ رہا ہے کہ بن غازی کے قونصل خانے پر شدّت پسندوں کے جس حملے میں امریکی سفیر سمیت چارسفارت کار ہلاک ہوئے تھے۔ اُسے ڈرون طیاروں کی تعداد میں اضافےکے جواز کے طور پر پیش کیا جا رہا ہپے۔ اگرچہ اس حملے سے پہلے بھی اس اضافے کا مطالبہ موجود تھا۔ اور کالم نگار کی نظر میں لیبیا کے شہروں پر ڈرون طیاروںکا منڈلانا ایک سنگین بات ہوگی ، خاص طور پر پاکستان اور یمن میں ان کے حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظر۔
کرسچن سائنس مانیٹر
بنگلہ دیش کے ایک اکیس سالہ جوان قاضی رضوان الحسن نفیس کی نیو یارک کے فیڈرل ریٕزرو بنک کو بم سے اُڑانے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتاری پر کرسچن سائنس مانٹر لکھتا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے بنگلہ دیشیوں کو یہ فکر دامن گیر ہے کہ اس سےاُن کے اعتدال پسند مُلک کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ جب کہ حقیقت میں اُس نے اسلامی شدّت پسندی کو کُچلنے میں اعلیٰ صلاحیت کا مظاہرہ کیا ۔
اخبار کہتا ہے کہ سولہ کروڑ آبادی والے اس اسلامی ملک نے ، جہاں شدّت پسند تنظیم جماعت المُجاہدین نے سنہ 2005 میں سارے ملک میں لگ بھگ پانچ سو بم دہماکے کئے تھے۔ تشدّد کی وارداتوں پر قابو پانے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ اخبارکہتا ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران بنگلہ دیش نے عسکریت پسندی کے خلاف متعدّد اقدامات کیے ہیں ۔اور اُس کی عدالت ٕ عالیہ نے فتویٰ کے تحت سزا کو ممنوع قرار دے کر سیکیولر طاقتوں کو تقویت پہنچائی ہے۔ اورملک کی جنگ آزادی کے دوران اسلامی انتہا پسندوں پران کے جرائم کے لئے مقدّمہ چلانے کے لئے ایک خصوصی عدالت قائم کر رکھی ہے۔
اورآخر میں ذکر ہے انٹر نیٹ پراخبار چلانےکے بڑھتے ہوئے رُجحان کا۔ معروف امریکی ہفت روزہ نیوز ویک نے اعلان کیا ہے کہ اُس کی آخری اشاعت چھاپے خانے میں 31 دسمبر کو جائے گی ، جس کے بعد وُہ ڈٕیجٕٹل ہو جائے گا ۔ یعنی صرف انٹر نیٹ پر دستیاب ہوگا۔ یہ ان کثیر الاشاعت رسائل میں ایک اور کا اضافہ ہے جنہوں نے یا تو اپنی اشاعت محدود کر دی ہے یا پھرانٹرنیٹ پر منتقل ہو گئے ہیں ۔
واشنگٹن پوسٹ کی اطلا ع ہے کہ امریکی جاسوس ادارے سی آئی اے نے وہائٹ ہاؤس سے کہاہے کہ وُہ اس کےڈرون طیاروں کے بیڑے میں معتد بہ اضافہ کرنے کی منظوری دے ۔ امریکی عہدہ داروں کے حوالے سے اخبار نے بتا یا ہے کہ اس اضافے سے اس ایجنسی کو ایک نیم فوجی ادارہ بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ تجویز ادارے کے موجودہ سربراہ جنرل پٹر یس کی طرف سے آئی ہے۔اور اگر اسے منظور کر لیا گیا تو اس کے موجودہ بیڑےمیں دس ڈرونز کا اضافہ ہو جائے گا۔ پچھلے چند سال کے دوران اس کے پاس پہلے ہی سے تیس یا پینتیس ڈرون طیارے موجود تھے۔ اور اُن میں دس ڈرون طیاروں کے اضافے سے اس ادارے کی یمن اور پاکستان میں ہلاکت خیز حملوں کی صلاحیت کو مزید تقویت ملے گی۔ اور ضرورت پڑنے پر شمالی افریقہ اور دوسرے فساد زدہ علاقوں میں القاعدہ کے خطروں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
نیوز ٹریبیون
نُیوز ٹری بیون کے مائیکل ڈائیل ایک کالم میں لکھتےہیں کہ سی آئی اے ان ڈرون طیاروں کو صیغہء راز میں رکھنا چاہتاہے۔ جب کہ دوسری جانب اوباما انتظامیہ کی طرف سے ان ڈرون طیاروں کی کامیابیوں کا چرچا ہوتا رہا ہے۔
کالم نگا ر کے مطابق واشنگٹن میں جمعرات کو تین ججوں پر مشتمل اپیل کی ایک عدالت ، امیر یکن سول لبرٹیز یونین یعنی شہری آزادیوں کے لئے لڑنے والی انجُمن ، اے سی ایل یُو کے ساتھ ہمدردی پر مائل نظر آ رہی تھی۔ جس نے سی آئی اے کی دستاویزوں کا مطالبہ کر رکھاہے۔ اور پُوچھا ہے ، کہ إن ڈروں طیاروں کو سمندر پار ملکوں میں ، مخصوص افراد کو ہلاک کرنے کے لئے کس طرح استعمال کیا جاتا ہے ۔ ابھی کُچھ عرصہ پہلے تک، بقول کالم نگار کے، سی آئی اے اس قسم کی دستاویزوں کے وجُود ہی سے انکار کرتی آئی ہے، لیکن نائب وکیل استغاثہ نے اب ان موجودگی کا اعتراف کر لیا ہے۔ لیکن اُن کی تعداد اور نوعیت پر کُچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔ معلومات حاصل کرنے کی آزادی کے ایکٹ کے تحت شہری آزادیوں کی اس تنظیم اے سی ایل یُو نے جنوری 2010 میں ان دستاویزوں کے حصول کے لئے درخواست دی تھی ۔ اور نشانہ بنا کر ہلاک کئے جانے والے افراد اور ساتھ میں بے گُناہ شہریوں کی ہلاکتوں اور ان حملوں کا نشانہ بننے والے علاقوں کی تفصیلات طلب کی تھی۔
کالم نگار کے بقول سی آئ اے کےسابق ڈئرکٹر اور موجودہ وزیر دفاع لیون پنیٹا کہہ چُکے ہیں کہ اس ادارے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈرون حملے پاکستان میں کئے گئے ہیں۔
ڈیلی بیسٹ
اور ڈیلی بیسٹ میں کالم نگار جیسن ڈٕٹز ایک کالم میں کہتے ہیں کہ ایسا لگ رہا ہے کہ بن غازی کے قونصل خانے پر شدّت پسندوں کے جس حملے میں امریکی سفیر سمیت چارسفارت کار ہلاک ہوئے تھے۔ اُسے ڈرون طیاروں کی تعداد میں اضافےکے جواز کے طور پر پیش کیا جا رہا ہپے۔ اگرچہ اس حملے سے پہلے بھی اس اضافے کا مطالبہ موجود تھا۔ اور کالم نگار کی نظر میں لیبیا کے شہروں پر ڈرون طیاروںکا منڈلانا ایک سنگین بات ہوگی ، خاص طور پر پاکستان اور یمن میں ان کے حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظر۔
کرسچن سائنس مانیٹر
بنگلہ دیش کے ایک اکیس سالہ جوان قاضی رضوان الحسن نفیس کی نیو یارک کے فیڈرل ریٕزرو بنک کو بم سے اُڑانے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتاری پر کرسچن سائنس مانٹر لکھتا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے بنگلہ دیشیوں کو یہ فکر دامن گیر ہے کہ اس سےاُن کے اعتدال پسند مُلک کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ جب کہ حقیقت میں اُس نے اسلامی شدّت پسندی کو کُچلنے میں اعلیٰ صلاحیت کا مظاہرہ کیا ۔
اخبار کہتا ہے کہ سولہ کروڑ آبادی والے اس اسلامی ملک نے ، جہاں شدّت پسند تنظیم جماعت المُجاہدین نے سنہ 2005 میں سارے ملک میں لگ بھگ پانچ سو بم دہماکے کئے تھے۔ تشدّد کی وارداتوں پر قابو پانے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ اخبارکہتا ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران بنگلہ دیش نے عسکریت پسندی کے خلاف متعدّد اقدامات کیے ہیں ۔اور اُس کی عدالت ٕ عالیہ نے فتویٰ کے تحت سزا کو ممنوع قرار دے کر سیکیولر طاقتوں کو تقویت پہنچائی ہے۔ اورملک کی جنگ آزادی کے دوران اسلامی انتہا پسندوں پران کے جرائم کے لئے مقدّمہ چلانے کے لئے ایک خصوصی عدالت قائم کر رکھی ہے۔
اورآخر میں ذکر ہے انٹر نیٹ پراخبار چلانےکے بڑھتے ہوئے رُجحان کا۔ معروف امریکی ہفت روزہ نیوز ویک نے اعلان کیا ہے کہ اُس کی آخری اشاعت چھاپے خانے میں 31 دسمبر کو جائے گی ، جس کے بعد وُہ ڈٕیجٕٹل ہو جائے گا ۔ یعنی صرف انٹر نیٹ پر دستیاب ہوگا۔ یہ ان کثیر الاشاعت رسائل میں ایک اور کا اضافہ ہے جنہوں نے یا تو اپنی اشاعت محدود کر دی ہے یا پھرانٹرنیٹ پر منتقل ہو گئے ہیں ۔