اسرائیلی فوجیوں نے فن لینڈ کے پرچم بردار جہاز کا رخ، جس پر فلسطین نواز کارکن سوار تھے، اشداد کی بندرگاہ کی طرف موڑ دیا
اسرائیل نے کہاہے کہ اس کی نیوی نے اس بحری جہاز پر قبضہ کرلیا ہے جس پر غزہ کے گرد اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی نیت سےجانے والے فلسطین نواز سرگرم کارکن سوار تھے۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہاکہ بحری جہاز پرقبضے کی کارروائی پرامن رہی اور کسی مسافر نے مزاحمت کی کوشش نہیں کی۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فن لینڈ کے پرچم بردار جہاز کا رخ، جس پر فلسطین نواز کارکن سوار تھے، اشداد کی بندرگاہ کی طرف موڑ دیاہے۔
بحری جہاز پر موجود سرگرم کارکنوں کے میڈیا کوآرڈی نیٹر مائیکل لوفگرین نے الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ اسرائیلی بحیریہ کے پانچ یا چھ جہازوں نے ان کے جہاز Estelleکو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور ان کے جہاز پر چڑھنے والے اسرائیلی فوجیوں نے اپنے چہروں پر ماسک پہن رکھے ہیں۔
لوفگرین کا کہناتھا کہ ان کے جہاز پر سوار سرگرم کارکن غیر مسلح ہیں اور ان کی تربیت پرامن مظاہروں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحری جہاز میں فلسطینیوں کے لیے فٹ بال، موسیقی کے آلات اوربچوں کی کتابیں بھی موجود ہیں۔
سرگرم کارکنوں کی کشتیوں اور بحری جہازوں کے ذریعے غزہ کے گرد اسرائیلی ناکہ بندی کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی یہ تازہ ترین کوشش ہے۔
اس سے پہلے بھی اسرائیلیوں نے زیادہ تر بحری جہازوں کا اسی طرح رخ تبدیل کیاتھا۔
2010 میں اسرائیل کی نیوی نے غزہ کی جانب بڑھنے والے ایک ایسے ہی بحری جہاز پر حملہ کرکے اس پر سوار نو سرگرم کارکنوں کو ہلاک کردیا تھا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہاکہ بحری جہاز پرقبضے کی کارروائی پرامن رہی اور کسی مسافر نے مزاحمت کی کوشش نہیں کی۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فن لینڈ کے پرچم بردار جہاز کا رخ، جس پر فلسطین نواز کارکن سوار تھے، اشداد کی بندرگاہ کی طرف موڑ دیاہے۔
بحری جہاز پر موجود سرگرم کارکنوں کے میڈیا کوآرڈی نیٹر مائیکل لوفگرین نے الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ اسرائیلی بحیریہ کے پانچ یا چھ جہازوں نے ان کے جہاز Estelleکو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور ان کے جہاز پر چڑھنے والے اسرائیلی فوجیوں نے اپنے چہروں پر ماسک پہن رکھے ہیں۔
لوفگرین کا کہناتھا کہ ان کے جہاز پر سوار سرگرم کارکن غیر مسلح ہیں اور ان کی تربیت پرامن مظاہروں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحری جہاز میں فلسطینیوں کے لیے فٹ بال، موسیقی کے آلات اوربچوں کی کتابیں بھی موجود ہیں۔
سرگرم کارکنوں کی کشتیوں اور بحری جہازوں کے ذریعے غزہ کے گرد اسرائیلی ناکہ بندی کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی یہ تازہ ترین کوشش ہے۔
اس سے پہلے بھی اسرائیلیوں نے زیادہ تر بحری جہازوں کا اسی طرح رخ تبدیل کیاتھا۔
2010 میں اسرائیل کی نیوی نے غزہ کی جانب بڑھنے والے ایک ایسے ہی بحری جہاز پر حملہ کرکے اس پر سوار نو سرگرم کارکنوں کو ہلاک کردیا تھا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔