سعودی عرب کی وزارت حج اور وزارت داخلہ کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس سال تمام عازمین کو ٹرین سے سفر کی بھی سہولت حاصل ہوگی جبکہ منیٰ میں بلاتعطل بجلی و پانی کی فراہمی جاری رہے گی۔
کراچی —
سعودی عرب کے شہروں خصوصاً مکہ اور مدینہ میں موجود دنیا بھرکے 30ممالک کے 25لاکھ سے زائد عازمین حج بدھ سے مناسک حج شروع کررہے ہیں۔ مناسک حج کی ادائیگی 8ذی الحج کو شروع اور 12ذی الحج کو ختم ہوتی ہے۔
مناسک حج کے پہلے روز عازمین مکہ مکرمہ سے سات کلومیٹر دور وادی منیٰ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں ہر سال لاکھوں خیموں کی عارضی بستی بسائی جاتی ہے ۔ تمام عازمین رات بھر انہی خیموں میں عبادت کرتے ہوئے رات گزاریں گے ۔
مناسک حج کے دوسرے روز یعنی جمعرات 9ذی الحج کو عازمیں حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے لئے منیٰ سے علی الصبح میدا ن عرفات کے لئے روانہ ہوں گے ۔ منیٰ سے عرفات کا فاصلہ تقریبا تیرہ کلومیٹر ہے۔
میدان عرفات میں خطبہ حج دیا جاتا ہے جبکہ سورج غروب ہونے کے بعد عازمین مزدلفہ روانہ ہوں گے جوعرفات سے چھ کلومیٹرکی دوری پر ہے۔ مزدلفہ پہنچ کر بھی مختلف عبادات کی جاتی ہیں ۔ بعد ازیں عازمین رمی کی غرض سے جمرات کے لئے مطلوبہ تعداد میں کنکریاں جمع کریں گے جبکہ رات کا بقیہ حصہ مزدلفہ میں بسر ہوگا۔
دس ذی الحج کو جانور قربان کئے جائیں گے اور مزدلفہ سے منیٰ کے لئے روانگی ہو گی۔ مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلومیٹر ہے ۔منیٰ میں بھی مخصوص مناسک کی ادائیگی ہوگی جس کے بعدعازمین مکہ مکرمہ واپس جاکر مسجد الحرام میں طواف زیارت اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں گے اور منیٰ واپس آئیں گے ۔
گیارہ اور بارہ ذی الحج کو بھی جمرات سے جڑے مناسک اداکئے جائیں گے ۔حج کے سارے مناسک سے فراغت کے بعد حجاج ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جاکر مسجد الحرا م میں الوداعی طواف کریں گے اور ان کا حج مکمل ہوجائے گا۔
جدہ میں مقیم سینئر مقامی صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سال ایک لاکھ80 ہزار پاکستانی فریضہ حج ادا کر رہے ہیں جبکہ مکہ مکرمہ پہنچنے والوں میں مقامی عازمین ریاض،دمام، تبوک،طائف، جدہ، مدینہ منورہ،خمیس مشیط،جیزان،نجران اور دور دراز علاقوں کے علاوہ خلیج ممالک سے بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
سعودی عرب کی وزارت حج اور وزارت داخلہ کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس سال تمام عازمین کو ٹرین سے سفر کی بھی سہولت حاصل ہوگی جبکہ منیٰ میں بلاتعطل بجلی و پانی کی فراہمی جاری رہے گی۔ فول پروف سیکورٹی کی غرض سے 14 ہزار خصوصی اہل کاروں ،محکمہ شہری دفاع کے26 ہزار رضاکار وں اور 19 ہیلی کاپٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
مناسک حج کے پہلے روز عازمین مکہ مکرمہ سے سات کلومیٹر دور وادی منیٰ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں ہر سال لاکھوں خیموں کی عارضی بستی بسائی جاتی ہے ۔ تمام عازمین رات بھر انہی خیموں میں عبادت کرتے ہوئے رات گزاریں گے ۔
مناسک حج کے دوسرے روز یعنی جمعرات 9ذی الحج کو عازمیں حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے لئے منیٰ سے علی الصبح میدا ن عرفات کے لئے روانہ ہوں گے ۔ منیٰ سے عرفات کا فاصلہ تقریبا تیرہ کلومیٹر ہے۔
میدان عرفات میں خطبہ حج دیا جاتا ہے جبکہ سورج غروب ہونے کے بعد عازمین مزدلفہ روانہ ہوں گے جوعرفات سے چھ کلومیٹرکی دوری پر ہے۔ مزدلفہ پہنچ کر بھی مختلف عبادات کی جاتی ہیں ۔ بعد ازیں عازمین رمی کی غرض سے جمرات کے لئے مطلوبہ تعداد میں کنکریاں جمع کریں گے جبکہ رات کا بقیہ حصہ مزدلفہ میں بسر ہوگا۔
دس ذی الحج کو جانور قربان کئے جائیں گے اور مزدلفہ سے منیٰ کے لئے روانگی ہو گی۔ مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلومیٹر ہے ۔منیٰ میں بھی مخصوص مناسک کی ادائیگی ہوگی جس کے بعدعازمین مکہ مکرمہ واپس جاکر مسجد الحرام میں طواف زیارت اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں گے اور منیٰ واپس آئیں گے ۔
گیارہ اور بارہ ذی الحج کو بھی جمرات سے جڑے مناسک اداکئے جائیں گے ۔حج کے سارے مناسک سے فراغت کے بعد حجاج ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جاکر مسجد الحرا م میں الوداعی طواف کریں گے اور ان کا حج مکمل ہوجائے گا۔
جدہ میں مقیم سینئر مقامی صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سال ایک لاکھ80 ہزار پاکستانی فریضہ حج ادا کر رہے ہیں جبکہ مکہ مکرمہ پہنچنے والوں میں مقامی عازمین ریاض،دمام، تبوک،طائف، جدہ، مدینہ منورہ،خمیس مشیط،جیزان،نجران اور دور دراز علاقوں کے علاوہ خلیج ممالک سے بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
سعودی عرب کی وزارت حج اور وزارت داخلہ کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس سال تمام عازمین کو ٹرین سے سفر کی بھی سہولت حاصل ہوگی جبکہ منیٰ میں بلاتعطل بجلی و پانی کی فراہمی جاری رہے گی۔ فول پروف سیکورٹی کی غرض سے 14 ہزار خصوصی اہل کاروں ،محکمہ شہری دفاع کے26 ہزار رضاکار وں اور 19 ہیلی کاپٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔