پیپلزپارٹی اور جمہوریت کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں مادر جمہوریت کے خطاب سے نوازا گیا
بیگم نصرت بھٹو کی پہلی برسی کے موقع پر منگل کے روز ایوان صدر ایک دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔
نصرت بھٹو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو کی شریک حیات اور بے نظیر بھٹو شہید کی والدہ تھیں۔ ان کا انتقال طویل علالت کے بعد ایک سال قبل 23 اکتوبر کو ہوا تھا۔
پیپلزپارٹی کی سیاست میں بیگم نصرت کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہاہے ۔ذوالفقار علی بھٹو کے وزیر اعظم بننے کے بعد نصرت بھٹو کو 1973 سے 1977 تک خاتون اول کی حیثیت حاصل رہی۔
وہ ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی سفر میں ہرقدم پر ان کے ساتھ رہیں اور جنرل ضیاالحق کے ہاتھوں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پیش آنے والی مشکلات کا انہوں نے بڑی استقامت اور حوصلے سے مقابلہ کیا۔
1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد نصرت بھٹو کو پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا، جس کے بعد ان کی عملی سیاست کا آغاز ہوا۔ پیپلزپارٹی اور جمہوریت کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں مادر جمہوریت کے خطاب سے نوازا گیا۔
لاڑکانہ میں بھٹو خاندان کےقبرستان گڑھی خدا بخش میں بیگم نصرت بھٹو کی برسی پر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں سندھ کے وزیراعلی قائم علی شاہ سمیت پیپلزپارٹی کے راہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی اور مزار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی۔
ملک بھر سے پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے بڑی تعداد ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے آتی رہی۔
برسی کے موقع پر لاڑکانہ میں نوڈیرو ہاؤس اور گڑھی خدابخش قبرستان میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
گڑھی خدا بخش میں وزیراعلیِ سندھ قائم علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو ایک تاریخ ساز شخصیت ہیں، پاکستان میں جمہوریت کے لئے ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ ان کی جدوجہد قوم کے لیے ایک روشن شمع کی مانند ہے جو تاریک راہوں کو منور کرتی رہے گی۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کے مرکزی دفترمیں محترمہ نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں قرآن خوانی اور نعت خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
نصرت بھٹو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو کی شریک حیات اور بے نظیر بھٹو شہید کی والدہ تھیں۔ ان کا انتقال طویل علالت کے بعد ایک سال قبل 23 اکتوبر کو ہوا تھا۔
پیپلزپارٹی کی سیاست میں بیگم نصرت کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہاہے ۔ذوالفقار علی بھٹو کے وزیر اعظم بننے کے بعد نصرت بھٹو کو 1973 سے 1977 تک خاتون اول کی حیثیت حاصل رہی۔
وہ ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی سفر میں ہرقدم پر ان کے ساتھ رہیں اور جنرل ضیاالحق کے ہاتھوں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پیش آنے والی مشکلات کا انہوں نے بڑی استقامت اور حوصلے سے مقابلہ کیا۔
1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد نصرت بھٹو کو پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا، جس کے بعد ان کی عملی سیاست کا آغاز ہوا۔ پیپلزپارٹی اور جمہوریت کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں مادر جمہوریت کے خطاب سے نوازا گیا۔
لاڑکانہ میں بھٹو خاندان کےقبرستان گڑھی خدا بخش میں بیگم نصرت بھٹو کی برسی پر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں سندھ کے وزیراعلی قائم علی شاہ سمیت پیپلزپارٹی کے راہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی اور مزار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی۔
ملک بھر سے پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے بڑی تعداد ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے آتی رہی۔
برسی کے موقع پر لاڑکانہ میں نوڈیرو ہاؤس اور گڑھی خدابخش قبرستان میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
گڑھی خدا بخش میں وزیراعلیِ سندھ قائم علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو ایک تاریخ ساز شخصیت ہیں، پاکستان میں جمہوریت کے لئے ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ ان کی جدوجہد قوم کے لیے ایک روشن شمع کی مانند ہے جو تاریک راہوں کو منور کرتی رہے گی۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کے مرکزی دفترمیں محترمہ نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں قرآن خوانی اور نعت خوانی کا اہتمام کیا گیا۔