روس کے ٹیلی ویژن چینل ’ رشیہ ٹوڈے‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مسٹراسد نے کہاکہ غیر ملکی مداخلت کے اثرات صرف شام تک ہی محدود نہیں رہیں گے
شام کے صدر بشارالاسد نے کہاہے کہ وہ اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے اور شام میں کسی بھی غیر ملکی فوجی مداخلت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
روس کے ٹیلی ویژن چینل ’ رشیہ ٹوڈے‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مسٹراسد نے کہاکہ غیر ملکی مداخلت کے اثرات صرف شام تک ہی محدود نہیں رہیں گے اور باقی دنیا بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کٹھ پتلی نہیں ہیں اور ان کا جینا مرنا شام کے ساتھ ہے۔
روسی ٹیلی ویژن چینل نے جمعرات کو صدر اسد کی تقریر کے اقتباسات اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں ۔ لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ انٹرویو کب ریکارڈ گیاتھا ۔ ویب سائٹ کے مطابق ان کا مکمل انٹرویو جمعے کو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس ہفتے کے شروع میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ اگر مسٹر اسد ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کی ضمانت دیں تو انہیں باہر جانے کا محفوظ راستہ دیا جاسکتا ہے۔
مسٹر اسد کے مخالفین جمعرات کو قطر میں مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے مذاکرات کررہے ہیں جس میں حکومت مخالف تنظیموں میں اتحاد پیدا کرنے اور صدر اسد پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے پہلوؤں پر غور کیا جارہاہے۔
مجوزہ گروپ بعد ازاں شام کے لیے ایک عارضی حکومت کے قیام اور باغی فوجیوں سے تعاون پر بھی غور کرے گا۔ منصوبے کے تحت مجوزہ حکومت میں تقریباً ایک تہائی نشستیں شام کی مرکزی جلاوطن حزب اختلاف ’سیرین نیشنل کونسل‘ کے لیے رکھی جائیں گی۔
جمعرات کے اجلاس سے قبل سیرین نیشنل کونسل نے اپنے 40 راہنماؤں پر مشتمل ایک کونسل تشکیل دی، لیکن عہدے داروں کا کہناہے کہ اس میں مزید ارکان شامل کیے جائیں گے، کیونکہ فی الحال اس میں کوئی خاتون رکن موجود نہیں ہے۔
روس کے ٹیلی ویژن چینل ’ رشیہ ٹوڈے‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مسٹراسد نے کہاکہ غیر ملکی مداخلت کے اثرات صرف شام تک ہی محدود نہیں رہیں گے اور باقی دنیا بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کٹھ پتلی نہیں ہیں اور ان کا جینا مرنا شام کے ساتھ ہے۔
روسی ٹیلی ویژن چینل نے جمعرات کو صدر اسد کی تقریر کے اقتباسات اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں ۔ لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ انٹرویو کب ریکارڈ گیاتھا ۔ ویب سائٹ کے مطابق ان کا مکمل انٹرویو جمعے کو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس ہفتے کے شروع میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ اگر مسٹر اسد ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کی ضمانت دیں تو انہیں باہر جانے کا محفوظ راستہ دیا جاسکتا ہے۔
مسٹر اسد کے مخالفین جمعرات کو قطر میں مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے مذاکرات کررہے ہیں جس میں حکومت مخالف تنظیموں میں اتحاد پیدا کرنے اور صدر اسد پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے پہلوؤں پر غور کیا جارہاہے۔
مجوزہ گروپ بعد ازاں شام کے لیے ایک عارضی حکومت کے قیام اور باغی فوجیوں سے تعاون پر بھی غور کرے گا۔ منصوبے کے تحت مجوزہ حکومت میں تقریباً ایک تہائی نشستیں شام کی مرکزی جلاوطن حزب اختلاف ’سیرین نیشنل کونسل‘ کے لیے رکھی جائیں گی۔
جمعرات کے اجلاس سے قبل سیرین نیشنل کونسل نے اپنے 40 راہنماؤں پر مشتمل ایک کونسل تشکیل دی، لیکن عہدے داروں کا کہناہے کہ اس میں مزید ارکان شامل کیے جائیں گے، کیونکہ فی الحال اس میں کوئی خاتون رکن موجود نہیں ہے۔