ایران اور آرمینیا کے مشترکہ پن بجلی گھر کا سنگ بنیاد

بجلی گھر اپنی تکمیل کے بعد پہلے 15 برس تک ایران کو بجلی فراہم کرے گا، جس کے بعد اسے آرمینیا کی حکومت کے سپرد کردیا جائے گا۔
آرمینیا اور ایران نے اپنی ملحقہ سرحد کے ساتھ پن بجلی کے ایک مشترکہ منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔

آرمینیا کے صدر سارکی سین اور ایران کے وزیر توانائی ماجد نامجو کی زیر قیادت وفد کے ارکان نے جمعرات کو جنوبی آرمینیا کے قصبے میگوری میں دریائے ارس پر پن بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔

بجلی گھر کی تعمیر پانچ سال میں مکمل ہونے کی توقع ہے اور وہ اپنی تکمیل کے بعد پہلے 15 برس تک ایران کو بجلی فراہم کرے گا ، جس کے بعد اسے آرمینیا کی حکومت کے سپرد کردیا جائے گا۔

ایران کو اپنے متنازع جوہری پروگرام کی بنا پر بڑھتی ہوئی تجارتی اور بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔جب کہ آرمینیا اپنے دو ہمسایہ ممالک ترکی اور آزربائیجان سے سیاسی اختلافات کے باعث تہران کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ ان دونوں ممالک نے آرمینیا کی اقتصادی ناکہ بندی کررکھی ہے اور اس کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کی ہوئی ہیں۔

آرمینیا خشکی میں گھرا ہوا ملک ہے اور اس کی براہ راست سمندر تک رسائی نہیں ہے۔

گذشتہ ماہ ایران اور آرمینیا کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے، دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور مشترکہ منصوبوں پر کام کی رفتار میں تیزی لانے پر اتفاق ہواتھا، جن میں پن بجلی اور ریلوے لائن کے منصوبے بھی شامل ہیں۔