طیارے میں سانپ

(فائل)

کبھی کبھار مسافر طیاروں میں چوہوں اور مکھیوں کی موجودگی کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں لیکن ایسا کم کم ہی ہوتا ہے کہ کسی طیارے میں سانپ نکل آئے اور وہ بھی مصری نسل کا کوبرا، جس کا شمار دنیا کے سب سے زہریلے سانپ کے طور پر کیا جاتا ہے۔
قاہرہ سے کویت جانے والے ایجبٹ ایئرلائنز کے ایک طیارے میں ، جس پر نوے مسافر سوار تھے، اس وقت سخت خوف وہراس پھیل گیا ، جب ایک مسافر کی نشست کے نیچے سے اچانک سانپ نکل آیا۔

اطلاعات کے مطابق سانپ نےاپنےپکڑے جانے سے قبل ایک مسافر کو ڈس لیا۔

طیارے میں سانپ کی موجودگی کی خبر پھیلنے کے بعد تقریباً وہی صورت حال پیدا ہوگئی جو 2006 میں ریلز ہونے والی ایک مشہور فلم ’سنیکس آن اے پلین‘ یعنی ہوائی جہاز پر سانپ کے بعد ہوئی تھی۔

طیارے پر فلم کی شوٹنگ کے دوران ڈائریکٹر نے ایک اژدھے سمیت 30 اقسام کے تقریباً450 سانپ استعمال کیے تھے، اور مسافروں پر ان کے حملوں سے ایک ایسا منظر پیدا کیا تھا، جسے دیکھ کر فلم بینوں کی مارے خوف کے چیخیں نکل جاتی ہیں۔ فلم میں مسافروں کو اس مشکل سے نکالا تھا مشہور اداکار سیموئیل ایل جیکسن نے۔

مگر کویت جانے والے طیارے کے مسافروں کو جس مصیبت سے گذرنا پڑا، وہ فلمی نہیں بلکہ حقیقی تھی اور انہیں بچانے کے لیے جیکسن جیسا کوئی ہیرو بھی سامنے نہیں آیا، لیکن پائلٹ نے حاضر دماغی اور ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے طیارے کو فوری طور پر بحیرہ احمر کی ساحل پر واقع مصر کے ایک تفریحی قصبے الغردقہ کے ایئرپورٹ پر اتار لیا۔

جورڈن ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی کمپنی کے ایک عہدے دار نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیقات سے پتا چلا کہ سانپ خود طیارے پر نہیں چڑھا، بلکہ ایک مسافر اسے اپنے ساتھ چھپا کرلایاتھا۔

رپورٹ کے مطابق سانپ کا مالک 48 سالہ ایک شخص ہے، جس کا کویت میں سانپوں کا کاروبار ہے۔ وہ مصری نسل کا ایک کوبرا سانپ اپنے ہینڈ کیری بیگ میں چھپا کر غیر قانونی طور پراسے کویت لے جارہاتھا۔

کوبرا سانپ کسی طرح ہینڈ کیری بیگ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور باہر نکلنے کے بعد اس نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے ہی مالک کے بازو پر کاٹ کر یہ محاورہ سچ ثابت کردیا کہ سانپ کو چاہے عمر بھر دودھ پلایا جائے، وہ کبھی وفا نہیں کرتا۔

مالک نے جب اسے دوبارہ پکڑ کر بیگ میں بند کرنے کی کوشش کی تو وہ نشستوں کے نیچے چھپ گیا۔

مصر کے روزنامے المصری الیوم میں شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا ہے کہ سانپ کے مالک نے یہ کہتے ہوئے طبی امداد لینے سے انکار کردیا اور کاٹے کا زخم معمولی ہے اور خطرے کی کوئی بات نہیں، ایئرپورٹ کے ڈاکٹر نے اسے فوری طور پر اسپتال جانے اور 24 گھنٹے تک طبی نگرانی میں رہنے کی ہدایت کی، لیکن وہ نہیں مانا۔ غالباً اس کے پاس وہ خصوصی منکا موجود ہوگا جسے سپپرے سانپ کا زہر چوسنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اخبار نے اس کا ذکر نہیں کیا۔

کافی تگ ودو کے بعد سانپ کو پکڑ کر مقامی حکام کے حوالے کردیا گیا اور طیارہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔

کوبرا کا شمار انتہائی زہریلے سانپوں میں کیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیا پاک و ہند کے بعض علاقوں میں کوبرا نسل کے سانپ پائے جاتے ہیں ۔ لیکن جنگلی حیات کے ماہرین کا کہناہے کہ مصری نسل کے کوبرا سانپ سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ان کا زہر اتنا مہلک ہوتا ہے کہ اس کےڈسنے سے ایک ہاتھی تین گھنٹوں میں اور ایک انسان صرف 15 منٹ میں ہلاک ہوجاتا ہے۔

کوبرا کا زہر اعصابی نظام تباہ کردیتا ہے جس سے فالج کی سی کیفیت پیدا ہوجاتی اور تنفس کا نظام کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

مصری کوبرا کی لمبائی ایک سے دو میٹر تک ہوتی ہے۔وہ عموماً مقابلے سے گریز کرتا ہے اور خطرے کا احساس کرتے ہوئے اپنا راستہ بدل لیتا ہے لیکن جب اسے یہ احساس ہوجائے کہ وہ گھرچکاہے اور بھاگ نکلنے کے راستے مسدود ہوگئے ہیں تو وہ پھن پھلا کر مقابلے پر اتر آتا ہے اور دشمن کو ڈسے بغیر پیچھے نہیں ہٹتا۔

کوبرا کا ذکر قدیم تاریخ کی کہانیوں میں بھی ملتا ہے۔ مصر کی خوبصورت ملکہ کلوپیٹرا جس سانپ کے کاٹے سے ہلاک ہوئی تھی، وہ کوبرا ہی تھا۔ روایت یہ ہے کہ اس نے خود کو سانپ سے ڈسوا کر خودکشی کی تھی۔

طیارے میں سے سانپ نکلنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ تقربیاً چھ ہفتے قبل شہر گلاسکو، اسکاٹ لینڈ کے ہوائی اڈے پر اترنے والے ایک طیارے میں سے اس وقت سانپ نکل آیا جب ایئرپورٹ کا عملہ اس کی صفائی کررہاتھا۔ تقریباً ڈیڑھ فٹ لمبا سانپ نشستوں کے نیچے چھپا ہواتھا۔ ایڈن برگ میں شائع ہونے والے اخبار سکاٹس مین کی رپورٹ کے مطابق طیارہ میکسیکو سے آیاتھا۔

سانپ پکڑنے کے لیے محکمہ جنگی حیات کے کارکنوں کو طلب کیا گیا، جنہوں نے اس پر قابو پانے کے بعد بتایا کہ وہ نایاب نسل کا سانپ ہے اور مسافروں کی خوش قسمتی یہ ہے کہ وہ زہریلا نہیں تھا۔ سانپ کیسے جہاز پر چڑھنے میں کامیاب ہوا؟ یہ نہیں بتایا گیا اور نہ ہی ائیرلائن کا نام ظاہر نہیں کیا۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ اس سال اپریل میں آسٹریلیا میں بھی پیش آیا تھا۔ ہوا یوں کہ پرواز کے دوران کیبن میں چھپا ہوا ایک سانپ باہر نکل کر پائلٹ کی ایک ٹانگ سے لپٹ کیا۔ اس سے پہلے کہ سانپ اپنی وارفتگی کا مزید اظہار کرتا، پائلٹ نے ہنگامی لینڈنگ کرکے اپنی اور مسافروں کی جان بچا لی۔