دارفر میں زرد بخار کی وبا سے 165 افراد ہلاک

Rusiyapərəst nümayişçilər Luqansk şəhərindəki Dövlət Təhlükəsizlik İdarəsi qarşısında barikadalar qurub - 10 aprel, 2014<br /> <br /> <br /> &nbsp;

زرد بخار مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس وباکا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے ، تاہم اسے مچھردانیوں اور مچھر بھگانے والی ادویات کے چھڑکاؤ سے اس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہاہے کہ سوڈان کے علاقے دارفر میں زرد بخار کی وبا پھیلنے سے گذشتہ تین ماہ کے دوران 165 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ یہ وبا مزید علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کے انسانی بھلائی کے امور کے کوآرڈی نیٹر زطاری نے جمعرات کو بتایا کہ دافر میں زرد بخار کے 670 سے زیادہ مریضوں کا اندراج ہوچکاہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ صحت کے حکام کو بہت سے ایسے مریضوں کی اطلاع نہ دی گئی ہو۔

صحت کے عالمی ادارے نے مریضوں کی تعداد 732 بتائی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وبا کے پھیلاؤ میں کمی کا بظاہر کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔ اور اس پر قابو پانے کا واحد طریقہ ایسے تمام افراد کو حفاظتی ٹیکے لگانا ہے ، جنہیں یہ مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

انسانی بھلائی اور بہود کے عالمی اداروں نے گذشتہ ماہ دارفر کے متاثرہ علاقوں کے لیے ویکسین کی فراہمی شروع کردی تھی۔

سوڈان کے لیے عالمی ادارے کے کوآرڈی نیٹر زطاری کا کہناہے کہ دس لاکھ سے زیادہ افراد کو حفاظتی ٹیکے لگائے جاچکے ہیں ، جس کے بعدسے ہلاکتوں کی تعداد گھٹ کر آدھی ہوگئی ہے۔

زرد بخار مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس وباکا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے ، تاہم اسے مچھردانیوں اور مچھر بھگانے والی ادویات کے چھڑکاؤ سے اس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔