بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش میں دماغ کی سوزش کی وباپھوٹ پڑنے سے سینکڑوں افراد بیمار ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ اب تک علاقے کے 550 افراد میں اس مرض کی تشخیص کی جاچکی ہےجن میں زیادہ تر بچے ہیں۔
ڈاکٹر کے پی کشووہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صرف ایک دن میں دماغ کی سوزش کے 550 مریض اسپتال میں داخل کیے گئے ہیں۔جب کہ قبل ازیں اس مرض کا اتنا شدید حملہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
ان کا کہناتھاکہ زیادہ تر مریض بچے ہیں اور نہ صرف ان کے دماغوں میں ورم ہے بلکہ ان کی جلد، گردے ، جگراور دل بھی مرض کی شدت سے متاثر ہیں اور یہ اعضائے ریئسہ صحیح طورپر اپنا کام انجام نہیں دے پارہے۔
اس وبا سے جہاں مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑرہاہے وہاں ان کے رشتے داروں نے حکومت سے خصوصی علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک شخص نے وی اے او کو بتایا کہ پوروارچل کے اسپتالوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں ایک ایک بستر پر چارچار پانچ پانچ بچے لٹادیے گئے ہیں اور ان کی دیکھ بھال میں والدین کو شدید دشواری پیش آرہی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہناہے دماغ کی سوزش کے زیادہ تر کیسز کا سبب بیکٹیریا ہے یا ممکنہ طور پر انہیں یہ مرض خسرے یا گلپھڑے کے وائرس سے ہواہے۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ اب تک علاقے کے 550 افراد میں اس مرض کی تشخیص کی جاچکی ہےجن میں زیادہ تر بچے ہیں۔
ڈاکٹر کے پی کشووہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صرف ایک دن میں دماغ کی سوزش کے 550 مریض اسپتال میں داخل کیے گئے ہیں۔جب کہ قبل ازیں اس مرض کا اتنا شدید حملہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
ان کا کہناتھاکہ زیادہ تر مریض بچے ہیں اور نہ صرف ان کے دماغوں میں ورم ہے بلکہ ان کی جلد، گردے ، جگراور دل بھی مرض کی شدت سے متاثر ہیں اور یہ اعضائے ریئسہ صحیح طورپر اپنا کام انجام نہیں دے پارہے۔
اس وبا سے جہاں مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑرہاہے وہاں ان کے رشتے داروں نے حکومت سے خصوصی علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک شخص نے وی اے او کو بتایا کہ پوروارچل کے اسپتالوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں ایک ایک بستر پر چارچار پانچ پانچ بچے لٹادیے گئے ہیں اور ان کی دیکھ بھال میں والدین کو شدید دشواری پیش آرہی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہناہے دماغ کی سوزش کے زیادہ تر کیسز کا سبب بیکٹیریا ہے یا ممکنہ طور پر انہیں یہ مرض خسرے یا گلپھڑے کے وائرس سے ہواہے۔