اپنی تقریر میں انہوں نے یوکرین کے انتخابات کو جمہوریت سے واپسی کی جانب ایک قدم سے تعبیر کیا۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ جمہوری اصلاحات کے راستے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
جمعرات کو ڈربن میں انسانی حقوق کے کارکنوں سے ایک کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ روس’یوروایشین‘کے نام سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک کے ایک تجارتی گروپ کی تشکیل کے ذریعے، سویت یونین کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا حقیقی مقصد علاقے پر سویت عہد کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرناہے اور واشنگٹن اس منصوبے کو روکنے یا اس کی رفتار سست کرنے کے لیے کام کررہاہے۔
اس کانفرنس میں روس، ترکمانستان، بیلارس اور یوکرین کے وفود شریک ہوئے۔ انہوں نے اس سال کے شرو ع میں یوکرین میں ہونے والے انتخابات پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس پر ہمیں بہت زیادہ مایوسی ہوئی ۔
اپنی تقریر میں انہوں نے یوکرین کے انتخابات کو جمہوریت سے واپسی کی جانب ایک قدم سے تعبیر کیا۔
بعدازاں انہوں نے یورپ کی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ وہ اس تنظیم کے مستقبل پر فکر مند ہیں ، جس نے سرد جنگ کے دور میں اپنی تشکیل کے بعد انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔
انہوں نے بیلارس کی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ منظم انداز میں انسانی حقوق کو کچل رہی ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور قاغستان نے اظہار اور مذہب کی آزادیوں پر پابندیاں لگادی ہیں اور عدلیہ کی آزادی کو محدود کردیا ہے۔ وہاں انتخابات کا عمل غیر شفاف ہوچکاہے اور صحافیوں پر حملے ہورہے ہیں۔
جمعرات کو ڈربن میں انسانی حقوق کے کارکنوں سے ایک کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ روس’یوروایشین‘کے نام سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک کے ایک تجارتی گروپ کی تشکیل کے ذریعے، سویت یونین کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا حقیقی مقصد علاقے پر سویت عہد کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرناہے اور واشنگٹن اس منصوبے کو روکنے یا اس کی رفتار سست کرنے کے لیے کام کررہاہے۔
اس کانفرنس میں روس، ترکمانستان، بیلارس اور یوکرین کے وفود شریک ہوئے۔ انہوں نے اس سال کے شرو ع میں یوکرین میں ہونے والے انتخابات پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس پر ہمیں بہت زیادہ مایوسی ہوئی ۔
اپنی تقریر میں انہوں نے یوکرین کے انتخابات کو جمہوریت سے واپسی کی جانب ایک قدم سے تعبیر کیا۔
بعدازاں انہوں نے یورپ کی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ وہ اس تنظیم کے مستقبل پر فکر مند ہیں ، جس نے سرد جنگ کے دور میں اپنی تشکیل کے بعد انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔
انہوں نے بیلارس کی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ منظم انداز میں انسانی حقوق کو کچل رہی ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور قاغستان نے اظہار اور مذہب کی آزادیوں پر پابندیاں لگادی ہیں اور عدلیہ کی آزادی کو محدود کردیا ہے۔ وہاں انتخابات کا عمل غیر شفاف ہوچکاہے اور صحافیوں پر حملے ہورہے ہیں۔