اے پی، جی ایف کے، کی جانب سے جمعے کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت صدر اوباما کی مقبولیت 57 فی صدہے۔
رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہواہے کہ مئی 2011 میں اسامہ بن لادن کو پکڑنے اور ہلاک کیے جانے کے بعدسے، اس وقت صدربراک اوباما کی مقبولیت اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
اے پی، جی ایف کے، کی جانب سے جمعے کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت صدر اوباما کی مقبولیت 57 فی صدہے۔
گذشتہ ماہ صدارتی انتخابات سے کچھ ہی پہلے کرائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں ان کی مقبولیت 52 فی صد تھی۔
عوامی جائزہ رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں صدر اوباما کی کارکردگی پر لوگوں کی رائے مختلف رہی۔
جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ مسٹر اوباما کو کس قسم کا صدر سمجھتے ہیں تو 37 فی صد نے انہیں بہت اعلیٰ یا اوسط سے بلند کے درجے پر رکھا۔
جب کہ 36 فی صد کے خیال میں ان کی کارکرگی اوسط سے کم یا کمزور تھی۔
صدر اوباما کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی لوگوں کی رائے ملی جلی تھی۔ سروے کے دوران جن افراد سے انٹرویوز کیے گئے، ان میں سے 54 فی صد کا خیال تھا کہ وہ اپنے اگلے 4 سالہ صدارتی دور میں امریکی معیشت کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
جب کہ 42 صد کا خیال تھا کہ وہ ایسا نہیں کرپائیں گے۔
43 فی صد لوگوں کی رائے تھی کہ صدر اوباما وفاقی خسارہ کم کرنے میں کامیاب رہیں گے جب کہ 53 فی صد کا کہناتھا کہ بجٹ خسارے میں کمی ان کے لیے ممکن نہیں ہوگی۔
رائے عامہ کے جائزے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کانگریس کے مقابلے میں صدر اوباما کو زیادہ اہمیت دیتی ہے ۔ 74 فی صد افراد نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی کارکردگی پر مایوسی کااظہار کیا۔
اے پی کا کہناہے کہ ان کی سروے ٹیم نے 29 نومبر سے 3 دسمبر کے درمیانی عرصے میں ایک ہزار سے زیادہ امریکیوں سے انٹرویوز کیے۔
اے پی، جی ایف کے، کی جانب سے جمعے کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت صدر اوباما کی مقبولیت 57 فی صدہے۔
گذشتہ ماہ صدارتی انتخابات سے کچھ ہی پہلے کرائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں ان کی مقبولیت 52 فی صد تھی۔
عوامی جائزہ رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں صدر اوباما کی کارکردگی پر لوگوں کی رائے مختلف رہی۔
جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ مسٹر اوباما کو کس قسم کا صدر سمجھتے ہیں تو 37 فی صد نے انہیں بہت اعلیٰ یا اوسط سے بلند کے درجے پر رکھا۔
جب کہ 36 فی صد کے خیال میں ان کی کارکرگی اوسط سے کم یا کمزور تھی۔
صدر اوباما کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی لوگوں کی رائے ملی جلی تھی۔ سروے کے دوران جن افراد سے انٹرویوز کیے گئے، ان میں سے 54 فی صد کا خیال تھا کہ وہ اپنے اگلے 4 سالہ صدارتی دور میں امریکی معیشت کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
جب کہ 42 صد کا خیال تھا کہ وہ ایسا نہیں کرپائیں گے۔
43 فی صد لوگوں کی رائے تھی کہ صدر اوباما وفاقی خسارہ کم کرنے میں کامیاب رہیں گے جب کہ 53 فی صد کا کہناتھا کہ بجٹ خسارے میں کمی ان کے لیے ممکن نہیں ہوگی۔
رائے عامہ کے جائزے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کانگریس کے مقابلے میں صدر اوباما کو زیادہ اہمیت دیتی ہے ۔ 74 فی صد افراد نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی کارکردگی پر مایوسی کااظہار کیا۔
اے پی کا کہناہے کہ ان کی سروے ٹیم نے 29 نومبر سے 3 دسمبر کے درمیانی عرصے میں ایک ہزار سے زیادہ امریکیوں سے انٹرویوز کیے۔