دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد امریکی اس تنظیم کے ساتھ کسی طرح کا لین دین نہیں کرسکیں گے۔
امریکہ نے شام کے ایک جہاد ی گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کے روز صدر بشارالاسد کےخلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ایک تنظیم جبہتہ النصر کودہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔
امریکہ نے النصر کے دو سینیئر راہنماؤں پر مالیاتی پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراق کی القاعدہ کے لیے کام کررہے ہیں۔
حکام نے شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے والے دو مسلح عسکریت پسندگروپوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
دہشت گردی اور فنانشل انٹیلی جنس کے لیے انڈر سیکرٹری ڈیوڈ کوہن نے کہا ہے کہ امریکہ صدر اسد کی حامی تنظیموں کو اسی طرح اپنا ہدف بنائے گا جس طرح وہ ان دہشت گردوں کو اپنا ہدف بنا رہاہے جنہوں نے خود کو غلط طور پرشام کی قانونی حزب اختلاف کے جھنڈے تلے چھپایا ہوا ہے۔
دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد امریکی اس تنظیم کے ساتھ کسی طرح کا لین دین نہیں کرسکیں گے۔
جبہتہ النصر شام میں خود کش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کرتی رہی ہے۔
امریکہ اور یورپی ممالک کے وفود بدھ کے روز مراکش میں ’ فرینڈز آف سیریا‘ کے اجلاس میں شریک ہورہے ہیں جس میں صدر اسد کے مخالف باغیوں کی مدد کے معاملات زیر بحث آنے کی توقع ہے۔
منگل ہی کے روز پناہ گزینوں کے عالمی ادارے نے کہا کہ شام کے ان پناہ گزینوں کی تعداد، جن کا اندراج ہوچکاہے یا وہ اس کا انتظار کررہے ہیں، پانچ لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
عالمی ادارے کا کہناہے کہ شام کے پناہ گزین لبنان، اردن، عراق ، ترکی اور جنوبی افریقہ میں رہ رہے ہیں۔
شام میں جاری خانہ جنگی اب تک 40 ہزار انسانی جانیں نگل چکی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کے روز صدر بشارالاسد کےخلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ایک تنظیم جبہتہ النصر کودہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔
امریکہ نے النصر کے دو سینیئر راہنماؤں پر مالیاتی پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراق کی القاعدہ کے لیے کام کررہے ہیں۔
حکام نے شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے والے دو مسلح عسکریت پسندگروپوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
دہشت گردی اور فنانشل انٹیلی جنس کے لیے انڈر سیکرٹری ڈیوڈ کوہن نے کہا ہے کہ امریکہ صدر اسد کی حامی تنظیموں کو اسی طرح اپنا ہدف بنائے گا جس طرح وہ ان دہشت گردوں کو اپنا ہدف بنا رہاہے جنہوں نے خود کو غلط طور پرشام کی قانونی حزب اختلاف کے جھنڈے تلے چھپایا ہوا ہے۔
دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد امریکی اس تنظیم کے ساتھ کسی طرح کا لین دین نہیں کرسکیں گے۔
جبہتہ النصر شام میں خود کش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کرتی رہی ہے۔
امریکہ اور یورپی ممالک کے وفود بدھ کے روز مراکش میں ’ فرینڈز آف سیریا‘ کے اجلاس میں شریک ہورہے ہیں جس میں صدر اسد کے مخالف باغیوں کی مدد کے معاملات زیر بحث آنے کی توقع ہے۔
منگل ہی کے روز پناہ گزینوں کے عالمی ادارے نے کہا کہ شام کے ان پناہ گزینوں کی تعداد، جن کا اندراج ہوچکاہے یا وہ اس کا انتظار کررہے ہیں، پانچ لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
عالمی ادارے کا کہناہے کہ شام کے پناہ گزین لبنان، اردن، عراق ، ترکی اور جنوبی افریقہ میں رہ رہے ہیں۔
شام میں جاری خانہ جنگی اب تک 40 ہزار انسانی جانیں نگل چکی ہے۔