پولیس حکام نے مقامی میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ سہراب گوٹھ میں سر چ آپریشن کے دوران پولیو مہم میں شامل خواتین کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کراچی —
کراچی پولیس نے منگل کو انسداد پولیو مہم کے دوران چا ر خواتین کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک ملزم کی جیب سے برآمد ہونے والے ایک خط میں اس نے اپنے سرپرست کو بتایا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
منگل کو پولیو مہم کے دوسرے روز لانڈھی کے علاقے گلشن بونیر ، بلدیہ ٹاوٴن اور قائد آباد میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے والی چار خواتین ورکرز فہمیدہ ، مدیحہ ، کنیر اور نسیم کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیاتھا جبکہ دو رضا کار زخمی ہو گئے تھے۔
دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے لانڈھی گلشن بونیر ، اورنگی ٹاوٴن ، راجہ تنویر کالونی اور بلدیہ ٹاوٴن میں سرچ آپریشن کے دوران سترسے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔ بدھ کو پولیس نے آپریشن کو مزید وسعت دی اور سہراب گوٹھ میں بھی کارروائی کی۔
پولیس حکام نے مقامی میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ سہراب گوٹھ میں سر چ آپریشن کے دوران پولیو مہم میں شامل خواتین کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اگر چہ ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تاہم بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کا تعلق ایک کالعدم جماعت سے ہے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تمام پولیو رضا کاروں کو قریب سے نشانہ بنایا گیا اور نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے ایک خط بھی میڈیا کو دیا گیا۔اگر چہ اس کی تحریرزیادہ پختہ نہیں تاہم آسانی سے پڑھا جا سکتا ہے۔ خط میں اعتراف کیا گیا ہے کہ انہوں نے پولیو مہم کا حصہ بننے والے افراد کو نشانہ بنایا ہے اور پولیو مہم کو ناکام بنا دیا ہے۔
رواں سال 17 جولائی کو بھی سہراب گوٹھ کے علاقے میں اقوام متحدہ کی پولیو مانیٹرنگ ٹیم کی گاڑی پر حملے میں غیر ملکی ڈاکٹر، ڈاکٹر فاسٹین اور ان کا پاکستانی ڈرائیور زخمی ہو گئے تھے۔ تین دن بعد اسی علاقے میں عالمی ادارہ صحت کے پولیو مہم کے انچارج ڈاکٹر اسحاق کو قتل کر دیا گیا ۔ حال ہی میں شروع ہونے والی مہم کے دوران پیر کو گڈاپ ٹاوٴن میں پولیو سپر وائز عمر فاروق کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اور اگلے روز ان چار خواتین کو ہلاک کر دیا گیا۔
ہلاک ہونے والی خواتین ورکرز کے ساتھ کام کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ انہیں پولیو قطرے پلانے کے روزانہ دو سو پچاس روپے ملتے تھے اور تین دن کی رقم ساڑھے سات سوروپے ایک ہفتے کے بعد ملتی تھی۔
گلشن بونیر میں ہلاک ہونے والی 44 سالہ فہمیدہ اور اس کی بھانجی کو ہلاک کیا گیا جن کا آبائی علاقہ خیبرپختونخوا کا ضلع مانسہرہ ہے اور دونوں معاشی پریشانی کے باعث بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے والی مہم میں شامل ہوئی تھیں۔
کراچی پولیس نے منگل کو انسداد پولیو مہم کے دوران چا ر خواتین کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک ملزم کی جیب سے برآمد ہونے والے ایک خط میں اس نے اپنے سرپرست کو بتایا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
منگل کو پولیو مہم کے دوسرے روز لانڈھی کے علاقے گلشن بونیر ، بلدیہ ٹاوٴن اور قائد آباد میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے والی چار خواتین ورکرز فہمیدہ ، مدیحہ ، کنیر اور نسیم کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیاتھا جبکہ دو رضا کار زخمی ہو گئے تھے۔
دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے لانڈھی گلشن بونیر ، اورنگی ٹاوٴن ، راجہ تنویر کالونی اور بلدیہ ٹاوٴن میں سرچ آپریشن کے دوران سترسے زیادہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا۔ بدھ کو پولیس نے آپریشن کو مزید وسعت دی اور سہراب گوٹھ میں بھی کارروائی کی۔
پولیس حکام نے مقامی میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ سہراب گوٹھ میں سر چ آپریشن کے دوران پولیو مہم میں شامل خواتین کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اگر چہ ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تاہم بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کا تعلق ایک کالعدم جماعت سے ہے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تمام پولیو رضا کاروں کو قریب سے نشانہ بنایا گیا اور نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے ایک خط بھی میڈیا کو دیا گیا۔اگر چہ اس کی تحریرزیادہ پختہ نہیں تاہم آسانی سے پڑھا جا سکتا ہے۔ خط میں اعتراف کیا گیا ہے کہ انہوں نے پولیو مہم کا حصہ بننے والے افراد کو نشانہ بنایا ہے اور پولیو مہم کو ناکام بنا دیا ہے۔
رواں سال 17 جولائی کو بھی سہراب گوٹھ کے علاقے میں اقوام متحدہ کی پولیو مانیٹرنگ ٹیم کی گاڑی پر حملے میں غیر ملکی ڈاکٹر، ڈاکٹر فاسٹین اور ان کا پاکستانی ڈرائیور زخمی ہو گئے تھے۔ تین دن بعد اسی علاقے میں عالمی ادارہ صحت کے پولیو مہم کے انچارج ڈاکٹر اسحاق کو قتل کر دیا گیا ۔ حال ہی میں شروع ہونے والی مہم کے دوران پیر کو گڈاپ ٹاوٴن میں پولیو سپر وائز عمر فاروق کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اور اگلے روز ان چار خواتین کو ہلاک کر دیا گیا۔
ہلاک ہونے والی خواتین ورکرز کے ساتھ کام کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ انہیں پولیو قطرے پلانے کے روزانہ دو سو پچاس روپے ملتے تھے اور تین دن کی رقم ساڑھے سات سوروپے ایک ہفتے کے بعد ملتی تھی۔
گلشن بونیر میں ہلاک ہونے والی 44 سالہ فہمیدہ اور اس کی بھانجی کو ہلاک کیا گیا جن کا آبائی علاقہ خیبرپختونخوا کا ضلع مانسہرہ ہے اور دونوں معاشی پریشانی کے باعث بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے والی مہم میں شامل ہوئی تھیں۔