پاکستانی فوج نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں تازہ کارروائیوں میں میرانشاہ کے طالبان کمانڈر سمیت مجموعی طور پر 19 جنگجو مارے گئے ہیں۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کوئی بھی معصوم شہری شمالی وزیرستان میں نا رہ جائے اعلانات کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ لوگ جو کسی وجہ سے وہاں رکے ہوئے ہیں، نکل سکیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ ہفتہ کی صبح توپ خانے، ٹینکوں اور بھاری ہتھیاروں سے میرانشاہ کے باہر اہداف پر کی گئی کارروائی میں سات دہشت گرد ہلاک ہوئے جب کہ اس سے قبل جمعہ کی شام میر علی کے علاقے میں جیٹ طیاروں سے کی گئی کارروائی میں 11 دہشت گرد مارے گئے اور چھ ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جمعہ کی شب میرانشاہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر عمر کو بھی ہلاک کیا۔
فوج کے بیان کے مطابق 19 دہشت گردوں کے طرف سے ہتھیار پھینکنے کہ بعد ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مزید جنگجو بھی ہتھیار ڈال دیں گے۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف 15 جون کو آپریشن ’ضرب عضب‘ کا آغاز کیا گیا تھا جس میں اب تک لگ بھگ 350 دہشت گرد مارے گئے ہیں جن میں فوج کے مطابق غیر ملکی جنگجو بھی ہیں۔
تاہم ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ آپریشن ہو رہا ہے وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
فوج کے مطابق شمالی وزیرستان سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے القاعدہ کے ایک اہم کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ گرفتار کیا گیا کمانڈر بارود، دیسی ساخت کے بم اور خودکش بم حملے میں استعمال ہونے والی جیکٹس بنانے کا ماہر تھا۔
تاہم بیان میں گرفتار کیے گئے القاعدہ کے کمانڈر کا نام نہیں بتایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق میانوالی کے قریب دریائے سندھ عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تین دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دریائے سندھ عبور کرنے کی تمام جگہوں کی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کوئی دہشت گرد فرار نا ہو سکے جب کہ شمالی وزیرستان میں بھی دہشت گردوں کے مراکز کو بھی گھیرے میں لیا جا چکا ہے۔