فیس بک نے پاکستان کی درخواست مسترد کر دی - وی او اے ایکسکلوسیؤ

پاکستان نے جعلی اکاؤنٹس بنا کر فیس بک پر توہین مذہب اور دوسرا قابل اعتراض مواد کی اشاعت روکنے کے لیے فیس بک کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے صارفین کے اکاؤنٹس موبائل فون نمبر سے منسلک کر دے تاکہ ڈیٹا بیس کے ذریعے ان کا کھوج لگا کر ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

وائس آف امریکہ کی اردو سروس کی تابندہ نعیم نے اپنی ایک ای میل میں فیس بک انتظامیہ سے پوچھا کہ پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے اس مطالبے پر ان کا کیا رد عمل ہے اور حال ہی پاکستانی عہدے داروں کے ساتھ فیس بک کے نائب صدر کی ملاقات کیسی رہی۔

فیس بک کی ترجمان کرسٹین چن کی اپنی جوابی ای میل میں کہا ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے پاکستانی حکومت کا یہ مطالبہ اپنے صارفین کی حقوق کے تحفظ کے پیش نظر مسترد کر دیا ہے۔

فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ’ فیس بک نے پاکستان کے عہدے داروں سے ملاقات کی تاکہ کمپنی کی جانب سے فیس بک کی سروسز استعمال کرنے والوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں اپنے خیالات کے آزادانہ اور محفوظ طریقے سے اظہار کے موقع کی فراہمی سے ادارے کی گہری وابستگی کا اظہار کیا جا سکے۔ یہ ایک اہم اور تعمیری میٹنگ تھی جس میں ہم نے عدالت کے حالیہ مقدمات کے بارے میں اپنے خدشات بیان کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ ہم حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کے مواد پر پابندی کی درخواست پر سخت قانونی کارروائی کا اطلاق کرتے ہیں ۔ گروپ نے اس بارے میں بھی گفتگو کی کہ فیس بک پاکستان میں کس قدر مقبول ہے اور وہ کس طرح پاکستان بھر میں چھوٹے کاروباروں اور ترقیاتی کام کرنے والوں کو آگے بڑھنے میں مدد دے رہاہے۔

فیس بک کی ای میل میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ پاکستانی عہدے داروں نے یہ درخواست کی تھی کہ ہم کسی بھی نئے فیس بک اکاؤنٹ کو انٹر نیٹ استعمال کرنے والے کے موبائل فون نمبر سے منسلک کر دیں تاکہ جعلی اکاؤنٹس کے مسئلے سے نمٹا جا سکے ۔ ہم نے اس درخواست کو مستر د کردیا۔

ہم اپنی کمیونٹی کو حکومت کی غیر ضروری اور حد سے زیادہ مداخلت سے تحفظ فراہم کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

حکومت کی درخواست سے متعلق ضابطے کی ہماری کارروائی میں بدستور کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ دنیا بھر میں ایک جیسی ہے۔

ہم حکومتوں سے باقاعدگی سے ملتے رہتے ہیں تاکہ انہیں واضح طور پر یہ بتائیں کہ ہماری سروسز کیسے کام کرتی ہیں۔ حکومت کی طرف سے کسی درخواست پر کارروائی کے ہمارے طریقے کیا ہوتے ہیں۔ ہم کن کن ملکوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ اپنی کمیونٹی کو لاحق سیفٹی کے کسی بھی قسم کے خطر ے پر اپنے خدشات کا اظہار کریں ۔

اس میٹنگ میں اس بارے میں بھی بات ہوئی کہ فیس بک پاکستان میں چھوٹے کاروباروں اور ڈیولپرز کی مدد اور ڈیجیٹل لٹریسی کے فروغ کے لیے کیا کچھ کر رہا ہے۔

SheMeansBusiness

فیس بک کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ہم نے گذشتہ سال پاکستان میں کاروباری خواتین کی تربیت میں مدد کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹکنالوجی بورڈ یا پی آ ئی ٹی بی کے ساتھ ایک پروگرام SheMeansBusiness لانچ کیا۔ اور ابھی پچھلے ہی ہفتے ہم نے اس تربیت کو توسیع دینے کے لیے ویمنز ڈیجیٹل لیگ(WDL) کے ساتھ شراکت داری کی۔

لاہور اور کراچی میں ڈیولپرز کو دوسرے مقامی ڈیولپرز کے ساتھ باہم منسلک کرنے، ایک دوسرے سے سیکھنے اور مل کر کام کرنے کے لیے فیس بک پر کمیونٹی کی قیادت کا ایک مفت پروگرام، Facebook’s موجود ہےجو جلد ہی اسلام آبا د میں بھی شروع ہو جائے گا۔ لاهور میں اس وقت ڈیولپرز کا دنیا بھر کا ایک سب سے بڑا حلقہ موجود ہے، جس کے ارکان کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے ۔

ڈیجیٹل لٹریسی

ہم نے حال ہی ایک مقامی کمپنی ٹیلی کام کے ساتھ مل کر iChamp نامی ڈیجیٹل لٹریسی کی ایک مہم لانچ کی تھی۔ اس مہم کا 2017 کا ہدف پاکستان بھر کے سیکنڈری اسکولوں میں بڑے پیمانے تک رسائی اختیار کر کےنوجوانوں کو انٹر نیٹ کے فائدوں اور اس کے محفوظ استعمال سے روشناس کرانا ہے ۔

یہ اس پروگرام کی معاونت فیس بک کا وہ Free Basics پراجیکٹ کرے گا جو تفریح اور سیکھنے کی درجنوں ویب سائٹس تک فری رسائی فراہم کرتا ہے ۔ Free Basics ، پراجیکٹ میں ماہرین مفت ہینڈ بکس اور دوسرے وسائل کے ا ستعمال سےچاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں لگ بھگ چھ لاکھ طالب علموں کو تربیت دیں گے۔