لیبیا کے ساحل کے قریب جن 64 تارکین وطن کو ایک جرمن بحری جہاز نے بچایا تھا ان کے لئے کوئی حل دکھائی نہیں دے رہا۔ جرمنی کے امدادی ادارے کو ابھی تک بحیرہ روم کے کسی ساحلی ملک نے انہیں اپنی بندرگاہ پر اتارنے کی اجازت نہیں دی۔
انسانی ہمددردی سے متعلق ایک گروپ، سی آئی ‘کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس نے الارم فون کو موصول ہونے والی کال کے جواب میں کارروائی کی، جو ایک ایسی ٹیلی فون سروس ہے جس کے ذریعے تارکین وطن خطرے میں اس وقت کال کر سکتے ہیں جب وہ بحیرہ روم میں کسی مشکل میں پھنس جائیں۔
سی آئی نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کے روز گنجائش سے زیادہ لوگوں سے بھری ایک کشتی میں سوار تارکین وطن کو لیبیا کے عہدے داروں کی جانب سے مدد دینے سے انکار کے بعد بچا لیا۔
’ سی آئی ‘ نے کہا ہے کہ ان کے جہاز پر موجود تمام تارکین وطن محفوظ ہیں لیکن حالات تسلی بخش نہیں ہیں کیونکہ ان میں سے بہت سے عرشے پر سو رہے ہیں اور ایک طوفان کے آنے کا خدشہ موجود ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کتنی جلد کسی ساحل پر اتارا جا سکتا ہے۔ سی آئی کی ترجمان کارلوٹا وائبل نے کہا ہے کہ انہیں کسی محفوظ ساحل پر اتارنے کے لیے چار ملکوں سے درخواست کی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تیونس اور لیبیا نے کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ مالٹا نے کہا ہے کہ وہ اس کے ذمہ دار نہیں ہیں اور ہمیں ان کے علاقائی پانیوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
اٹلی کے وزیر داخلہ میٹیو سلوینی نے کہا ہے کہ بحری جہاز ایکن کرڈی پر جرمن پرچم لہرا رہا ہے۔ اسے ایک غیر سرکاری جرمن ادارہ چلا رہا ہے۔ اس کا کیپٹن ایک جرمن ہے، اسے جرمنی جانا چاہیے۔
جہاز پر سوار تارکین وطن کو، جن میں دس عورتیں، پانچ بچے اور ایک نوزائیدہ بچہ شامل ہے، لیبیا کے دار الحکومت طرابلس کے مغرب میں زوارہ کے ساحل کے قریب بحفاظت جہاز میں لایا گیا تھا۔
سی آئی اس علاقے میں ایک اور چھوٹی کشتی کو تلاش کر رہا تھا، جس میں لگ بھگ 50 مسافر سوار تھے۔ کشتی سے مدد کی کال موصول ہونے کے بعد وہ پیر سے لاپتا ہے۔
وائبل کا کہنا تھا کہ اس وقت بحری جہاز جزیرہ لیمپے ڈوسا کے قریب ہے۔ وہ ایک محفوظ ساحلی علاقہ ہے۔ ہم کسی اور جگہ داخلے کی اجازت ملنے تک وہاں ٹھہرے رہیں گے۔
اٹلی اپنے ساحل بند رکھنے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کی زندگیاں بچانے والے جہازوں کو اٹلی کے علاقائی پانیوں اور ساحلی علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔
ساحل پر آنے کی اجازت نہ دیے جانے کی وجہ سے بحیرہ روم میں بچائے جانے والے تارکین وطن کو بندرگاہوں پر اتارنے میں تاخیر کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔