وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے وکلانے آسٹریلوی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی رہائی کیلئے مزید اقدامات کرے۔برطانیہ میں قید آسٹریلوی شہری اسانج کو جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے امریکہ کے حوالے کیا جانا ہے، اس اقدام کی منظوری گزشتہ ہفتے برطانوی حکومت نے دی تھی۔
جولین اسانج کے حامی انہیں ہیرو مانتے ہیں، جس نے عراق اور افغانستان کے تنازعات میں امریکہ کی کاروائیوں کو بے نقاب کیا۔ وہ اُن پر مقدمہ کو سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیتے ہیں۔
لیکن واشنگٹن میں حکام برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ جو خفیہ امریکی فوجی ریکارڈ اور سفارتی کیبلز ، اسانج کی وکی لیکس ویب سائٹ پر جاری کی گئیں،اُن سے نہ صرف امریکی جاسوسی کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ کئی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا گیا۔ جولین اسانج جاسوسی کے قوانین کی خلاف ورزی سمیت 18 الزامات میں مطلوب ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اسانج کی امریکہ حوالگی کی منظوری دی تھی۔
SEE ALSO: برطانیہ نے جولیان اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کا حکم دےدیااسانج کی قانونی ٹیم نے نو منتخب آسٹریلوی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ اسانج کی جیل سے رہائی کا مطالبہ کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا خاموشی سے ان کی رہائی کے لیے لابنگ کر رہا ہے اور اس نے اس معاملے کو امریکہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔
گریگ بارنز، اسانج کی آسٹریلیا میں مقیم قانونی ٹیم کے رکن ہیں۔ انہوں نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ کینبرا نے گوانتاناموبے کے دہشت گردی کے ایک مشتبہ آسٹریلوی ملزم اور میلبورن میں مقیم ایک ماہر تعلیم کو جو ایران میں حراست میں تھے واپس وطن لانے کے لیے مداخلت کی تھی۔
گریگ کا کہنا تھا کہ مثالیں موجود ہیں کہ آسٹریلیا پہلے بھی ایسا کر چکا ہے ، جیسے2004 میں اس وقت کے آسٹریلوی وزیر اعظم جان ہاورڈ نے بش انتظامیہ کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے ڈیوڈ ہکس کو گوانتاناموبے سے واپس لانا ممکن بنایا تھا۔
SEE ALSO: امریکی نظام انصاف میں سیاست کا عمل دخلایک بیان میں آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ اسانج کا مقدمہ طویل عرصے سے چل رہا ہے ،اب اسے بند ہونا چاہیے۔۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ آسٹریلوی حکومت کسی دوسرے ملک کے قانونی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
2006 میں اپنے قیام کے بعد سے، وکی لیکس نے سینکڑوں ہزاروں خفیہ کلاسیفائیڈ فائلیں اور سفارتی کیبلز جاری کی ہیں جنہیں سیکیورٹی کی سب سے بڑی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
اسانج جون 2019 سے امریکہ حوالگی کے خلاف لڑ رہے ہیں اوراب انہوں نے برطانیہ کی جانب سے ملک بدر کئے جانے کے حکم کے خلاف اپیل کے ارادے کا اشارہ دیا ہے۔