کیٹانجی براؤن جیکسن امریکی سپریم کورٹ کی پہلی سیاہ فام خاتون جج بن گئیں

Supreme Court Jackson

امریکہ میں جمعرات کے روز ایک نئی تاریخ رقم کی گئی، جب حلف اٹھانے کے بعد کیٹانجی براؤن جیکسن امریکی سپریم کورٹ کی پہلی سیاہ فام خاتون جج بن گئیں۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ، جمعرات کی دوپہر 12 بجے جسٹس سٹیون برائر سپریم کورٹ میں 28 سال کی سروس کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے تو چند ہی لمحوں بعد واشنگٹن میں سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر ایک مختصر تقریب میں 51 سالہ کیٹانجی نے امریکی سپریم کورٹ کی 116ویں جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔حلف برداری کے موقع پر اُن کے اہل خانہ بھی وہاں موجود تھے جن میں اُن کے شوہر ڈاکٹر پیٹرک جیکسن اور دونوں بیٹیاں ا ٹالیا اور لیلا شامل ہیں۔

عدالت ِ عظمی کی روایت کے مطابق نئے آنے والے جج سے دو حلف لئے جاتے ہیں،کیٹانجی براؤن جیکسن سے " آئینی حلف" موجودہ چیف جسٹس جان رابرٹس اور قانونی حلف ریٹائر ہونے والے جج سٹیون براؤن نے لیا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جج جیکسن نے کہا کہ "بڑے دل کے ساتھ، میں امریکہ کے آئین کی حمایت اور دفاع کی پختہ ذمہ داری اور بغیر کسی خوف یا حمایت کے انصاف فراہم کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، خدا میری مدد کرے"۔

"میں اپنی عظیم قوم کے وعدے کا حصہ بننے پر واقعی شکر گزار ہوں۔ میں اپنے تمام نئے ساتھیوں کے پرتپاک اور شاندار استقبال کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں "۔

اِس تقریب کو سپریم کورٹ کے ویب سائٹ سے براہ راست نشر کیا گیا۔

کیتانجی کی شمولیت کے بعد سپریم کورٹ میں خواتین ججز کی تعداد 4 ہو گئی ہے، یہ بھی امریکی سپریم کورٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ اُنکے علاوہ باقی تین ججز سونیا سوٹومایور، ایلینا کیگن اور ایمی کونی بیریٹ ہیں۔

اِس سال جنوری میں 83 سالہ جج سٹیون برائر کےریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد، اگلے ماہ فروری میں صدر جو بائیدن نے کیٹانجی کو نامزد کیا۔جبکہ اپریل کے اوائل میں امریکی سینیٹ نے 47 مخالف ووٹوں کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے انکی نامزدگی کی منظوری دی۔اِس کاروائی میں 3 رپبلکن سینیٹرز نے حکومت کا ساتھ دیا۔

سابق صدر اوباما نے کیٹانجی کو واشنگٹن میں ڈسٹرکٹ جج مقرر کیا، جسکے بعد صدر جو بائیڈن نے اُنہیں ترقی دے کر ڈی سی کی فیڈرل اپیلز کورٹ میں تعینات کر دیا۔

جج کیٹانجی فوری طور پر اپنا کام شروع کر سکیں گی، تاہم آج جمعرات کو امریکی سپریم کورٹ میں کام کا آخری دن تھا، جس کے بعد عدالت 3 ماہ کی تعطیل کے بعد3 اکتوبر میں پھر کام شروع کرے گا۔ تاہم اِس دوران ایمرجنسی اپیلز کی سماعت کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اکتوبر سے تقریبا دو درجن مقدمات کی سماعت کی منظوری دی ہے، اور اِس بریک کے دوران جج کیٹانجی کو اِن کیسز کو سمجھنے کے لیےکافی وقت مل جائے گا۔

اُن کی حلف برداری کے بعد مبارکباد کے پیغامات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ میں شمولیت کے بعد ہماری قوم نے سب سے اونچے آئیدیلز کو حقیقت بنانے کی طرف تاریخی قدم بڑھا یا ہے۔ امریکیوں کی صحت، آزادی اور سلامتی پر اس عدالت کے ظالمانہ حملوں کے درمیان، وہ سب کو یکساں انصاف فراہم کرنے کے لیے ایک انتہائی ضروری قوت ہوں گی۔

نینسی کا اشارہ سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلوں کی جانب تھا، جیسے اسقاطِ حمل کی آئینی حیثیت ختم کرنا، شہریوں کے لیے پبلک مقامات پر اسلحہ لے جانے کے حق میں وسعت دینا، اور تعطیل پر جانے سے پہلے آج اپنے آخری دن عدالتِ عظمی نے فیصلہ جاری کیا کہ امریکہ کی "اینوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی"(ای پی اے) موجودہ پلانٹس سے کاربن اخراج کو ریگولیٹ نہیں کر پائے گی۔

ریاست میسا چیوسٹس سے ڈیموکریٹک سینیٹر الزبیتھ وارن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ وہ جج جیکسن کی سپریم کورٹ کی پہلی سیاہ فام جج کے طور پر حلف برداری پر پرجوش ہیں۔ ماضی میں عوام کی محافظ ہونے کی حیثیت سے وہ بینچ کے لیے ایک انمول نقطہ نظر لائیں گی۔ میں جسٹس بریئر کا بھی ان کی غیر معمولی عوامی خدمت کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔

بلیک لائیوز میٹر تنظیم نے اپنی ٹویٹ میں جج کیٹانجی کا اپنا قول دہرایا کہ "میں اپنے سے پہلے بہت سے آنے والوں کے کاندھوں پر کھڑی ہوں۔"

مارکیٹ واچ ویب سائٹ کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سالانہ آمدنی 2 لاکھ 86 ہزار 700 ڈالر، جبکہ کیٹانجی سمیت تمام 8 ایسوسی ایٹ ججز کی سالانہ تنخواہ 2 لاکھ 74 ہزار 200 ڈالر ہے۔