امریکہ کے وزیرخارجہ انٹنی بلکنکن افریقہ کے دورے میں پہلے پڑاؤ میں جنوبی افریقہ میں ہیں۔ اپنے اس دورے میں وہ سب سے پہلے ایک عجائب گھر دیکھنےگئے جو نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کے اہم لمحے کی یاد تازہ کرتا ہے۔
وزیرخارجہ بلنکن نے ’ ہیکٹر پیٹرسن میوزیم‘ اور سوویٹو ٹاون شپ کا دورہ کیا جو کبھی جنوبی افریقہ کے پہلے جمہوری صدر نیلسن منڈیلا کا آبائی شہر ہوا کرتا تھا۔
اس میوزیم کا نام ایک بچے ہیکٹر پیٹرسن کے نام ر رکھا گیا ہے جس کو 12 سال کی عمر میں پولیس نے 1976 میں سوویٹو میں تحریک کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: پلوسی کے دورہ تائیوان پر چینی ردعمل غیر متوازن اور خطرناک تھا، بلنکنپیٹرسن ان طالبعلموں میں شامل تھا جو اس ’ افریقانز ‘ زبان کے اسکولوں میں نفاذ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جسے جابروں کی زبان سمجھا جاتا تھا۔
پیٹرسن کے اس بلیک اینڈ وائٹ فوٹو نے، جو اس کے ساتھی طالبعلموں نے اٹھا رکھا تھا، پوری دنیا میں نسل پرستی کے خلاف تحریک کو ابھارنے میں مدد کی۔
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے اس یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر پیٹرسن کی ہمشیرہ انٹیونیٹ ستھول بھی بلنکن کے ہمراہ تھیں۔
بلنکن بظاہر نسلی مساوات کے لیے امریکہ کی کوششوں کو حوالہ بنا رہے تھے جب انہوں نے اس دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو گی۔ ان کا کہنا تھا:
’’ ہیکٹر کی کہانی ایسی ہے جو امریکہ کے اندر آزادی اور مساوات کے پیرائے میں ہماری اپنی جدوجہد سے مشابہت رکھتی ہے۔ جنوبی افریقہ کی کہانی بہت منفرد ہے لیکن بہت سی چیزیں مشترک ہیں جو بہت جاندار انداز میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھتی ہیں۔‘‘
بلنکن نے کہا کہ یہ میوزیم اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ نوجوان کیا کیا حاصل کر سکتے ہیں۔
’’لوگوں کے لیے کہ یہ دیکھنا بہت متاثر کن ہے کہ ہمارے معاشروں میں نوجوان لوگ کس طرح تبدیلی لاتے ہیں۔"