امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس کی پولیس نے جمعرات کی صبح اس بندوق بردار کو گرفتار کر لیا جس نے میمفس کے آس پاس ڈرائیونگ کے دوران ، اندھا دھند گولیاں چلا کر چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا۔
پولیس نے حملہ آور کو بلاآخر اس وقت بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کر لیا جب وہ ایک ڈاج چیلنجر کار کا پیچھا کرتے ہوئے اس سے ٹکرا گیا اس کی گاڑی سے دو بندوقیں ملی ہیں.
پولیس اور حملہ آور کے درمیان یہ ہنگامہ آرائی کئی گھنٹے تک جاری رہی اس دوران پولیس نے شہر بھر کے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ جگہ پر پناہ لیں۔ ایک بیس بال اسٹیڈیم،جہاں میچ ہو رہا تھا اور یونیورسٹی کے کیمپس کو بند کر دیا گیا ۔ پبلک بس سروسزبھی معطل کر دی گئیں۔
میمفس کے پولیس ڈائریکٹر سیریلین سی جے ڈیوس نے جمعرات کو علی الصبح ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ فائرنگ کے سات اور کار جیکنگ کے کم از کم دو واقعات میں چار افراد ہلاک اور تین دیگر افراد زخمی ہوئے۔
ڈیوس نے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کی طرف سے پولیس کے ساتھ تعاون جاری رہا اور وہ مفید پیغامات دیتے رہے۔
یونیورسٹی آف میمفس نے طلباء کو پیغام بھیجا کہ کیمپس کے قریب فائرنگ کی اطلاع ملی ہے۔ یونیورسٹی سے تقریباً 4 میل دور ، روڈس کالج نے کیمپس کے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ محفوظ جگہ پر رہیں ۔
پولیس نے حملے کے محرکات پر بات نہیں کی اور نہ ہی ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت جاری کی۔
پولیس کی ترجمان کیرن روڈولف نے کہا کہ انیس سالہEzekiel Kelly ایک عادی مجرم ہے جسے اس سال سزا پوری کئے بغیر جیل سے جلد رہا کر دیا گیا تھا۔
عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2020 میں، جب کیلی سترہ سال کا تھا اس پر ایک بالغ کے طور پر فرسٹ ڈگری قتل کی کوشش کرنے ۔آتشیں اسلحہ کا استعمال کرتے ہوئے ایک خطرناک جرم کرنے اور لاپرواہی سے مہلک ہتھیار چلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ریکارڈز سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اور اپریل 2021 میں اسے تین سال کی سزا سنائی گئی میمفس کے میئر جم سٹرک لینڈ نے کہا کہ کیلی کو سزا سنائے جانے کے 11 ماہ بعد مارچ میں جیل سے رہا کر دیا گیا ۔
میئر نے کہا کہ یہ طریقہ کار درست نہیں ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔اگر کیلی نے پورے تین سال کی اپنی سزا پوری کی ہوتی تو وہ آج بھی جیل میں ہوتا اور ہمارے چار ساتھی شہری ابھی تک زندہ ہوتے۔"
میمفس میں شراب، تمباکو، آتشیں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کے بیورو کے انچارج قائم مقام اسسٹنٹ اسپیشل ایجنٹ، علی رابرٹس کا کہنا تھا کہ اس بات پر جلد تفتیش کی جانی چاہئے کہ مشتبہ شخص نے فائرنگ میں استعمال ہونے والی بندوق کیسے حاصل کی۔
میمفس میں حالیہ ہفتوں میں کئی ایسے قاتلانہ حملے ہوئے جنہوں نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، جن میں ایک پادری کو ان کے ڈرائیو وے میں دن کی روشنی میں کار جیکنگ کے دوران گولی مارنا، پیسوں پر جھگڑے کے دوران ایک کارکن کو گولی مار دینا، اور صبح کی دوڑ کے وقت ایک جوگر کا اغوا اور قتل شامل ہیں۔
میمفس سٹی کونسل کے رکن چیس کارلیسل کا ٹویٹر پر کہنا تھا: "میں سمجھتا ہوں کہ اتنے کم وقت میں یہ بہت زیادہ تشدد اور برائی ہے ،جسے ختم ہونا چاہئے"۔