میلکم ایکس کے قتل میں ’بے قصور‘ طویل جیل کاٹنے والوں کے لیے36 ملین ڈالر کا معاوضہ

میلکم ایکس کے قتل میں کئی دہائیاں بے قصور جیل کاٹنے والے محمد عزیز اور خالد عزیز (اے پی)

ویب ڈیسک۔ نیویارک سٹی اور ریاست کی حکومت ان دو افراد کو 36 ملین ڈالر معاوضہ ادار کرے گی جنہیں انسانی حقوق کے علمبردار میلکم ایکس کے 1965 میں قتل کے الزام میں ’ غلطی سے‘ قصوار قراد دیا گیا تھا اور جو کئی دہائیاں جیل میں گزارنے کے بعد گزشتہ سال مقدمے سے بری کر دیے گئے تھے۔

رہائی پانے والے افراد کے وکیل ڈیوڈ شینیز کے مطابق 26 ملین ڈالر نیویارک سٹی جبکہ دس ملین نیویارک کی ریاست ادا کرے گی۔

مقدمے سے بری ہونے والے محمد عزیز اور خالد اسلام دونوں نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیے رکھا کہ وہ بے گناہ ہیں۔

عزیز کی عمر اس وقت 84 سال ہے جب کہ خالد اسلام کا انتقال ہو چکا ہے۔

SEE ALSO: گوانتانامو بے میں برسوں قید رہنے والے پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ گھر پہنچ گئے

ایک جج نے گزشتہ سال ایسے میں یہ سزائیں ختم کر دی تھیں جب نئے ثبوت سامنے آئے تھے جن کے مطابق اس مقدمے میں گواہوں کو ڈرایا دھمکایا گیا تھا اور ثبوت دبائے گئے تھے۔

سزا پانے والے عزیز اور خالد نے دہائیاں جیل میں گزاریں اور 1980 میں پرول پر رہا ہوئے تھے۔

ہرجانے یا معاوضے کی رقم عزیز اور خالد دونوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔

سائرس وینس جونئیر نے جو میلکم ایکس کے قتل کے زمانے میں ڈسٹرکٹ اٹارنی تھے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے قانون اور عوام کے اعتماد کے خلاف گھمبیر اور ناقابل قبول خلاف ورزی پر معافی مانگی ہے۔

SEE ALSO: شاہ رخ جتوئی کی بریت: 'یہ جرم ایک شخص نہیں بلکہ معاشرے کے خلاف تھا'

نیویارک کے لا ڈیپارٹمنٹ نے اتوار کے روز کہا کہ یہ مالی معاہدہ ان افراد کے لیے کسی حد تک انصاف کرتا ہے جنہوں نے دہائیاں جیل میں گزار دیں اور ایک بڑی شخصیت کے قتل کے غلط الزام کا داغ برداشت کیا۔

میلکم ایکس کو اپر مینہیٹن بال روم میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

(خبر میں شامل کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)۔