امریکہ میں وسط مدتی انتخابات سے متعلق گمراہ کن معلومات تشدد کو ہوا دے سکتی ہیں، عہدیداروں کا خدشہ

امریکی سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (CISA) کی ڈائریکٹر جین ایسٹرلی۔

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے، اورایک اہم سینئر امریکی عہدیدار ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ گمراہ کن معلومات ، یا امریکہ کے مخالفین کی الیکشن پر اثرانداز ہونےکی کارروائیوں سے پولنگ میں تشدد کے لئے اشتعال انگیزی ہو سکتی ہے۔

ہفتوں سے، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اعلیٰ حکام کہہ رہےتھے کہ انہیں 8 نومبر کی ووٹنگ کے لیے کسی مخصوص یا قابل اعتبار خطرات کے کوئی نشانات نہیں ملے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

تولیدی حقوق امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کا اہم ایشوکیوں؟

لیکن ا ب عہدیداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے داخلی سیاسی تناؤ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے جس نے ملک کے بیشتر حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کہ یہ خدشات الیکشن کے دن کس صورت سامنےآتے ہیں جب روس چین اور ایران جیسے ممالک کی طرف سے کیے جانے والے گمراہ کن بیانیہ بھی جاری ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

صدر ٹرمپ کی صدارت کے اختتام پر امریکی منقسم کیوں؟

امریکی سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (CISA) کی ڈائریکٹر جین ایسٹرلی نے منگل کو واشنگٹن میں ایک فورم کو بتایا، "یہ ایک اہم تشویش ہے۔آپ کے پاس ایسی گمراہ کن اور غلط معلومات ہیں، جنہیں غیر ملکی دشمن امریکی عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے لیے ہمارے انتخابات کی سالمیت پر اعتماد کو مجروح کرنے اور انتخابی اہلکاروں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ "غیر معمولی سطح پر جسمانی سلامتی کے ہولناک خدشات، ڈرانے دھمکانے، تشدد،اور انتخابی اہلکاروں، پولنگ کے مقامات اور ووٹرز کے خلاف ہراساں کرنے کی دھمکیاں ہیں۔"

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی انتخابات کے دوران 'فیک نیوز' کے خلاف جنگ

CISA، جو کہ انتخابی سیکورٹی کے لیے رسک مینجمنٹ ایجنسی کے طور پر کام کرتی ہے، پریشان ہونے والی واحد ایجنسی نہیں ہے۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے بار بار وسط مدتی انتخابات کے دوران تشدد کے امکان کے بارے میں خبردار کیا ہے، اور اس نے جون میں بھی کہا تھا کہہ انتخابات تشدد پر مائل اندرون ملک انتہا پسندوں کے لیے ایک ’ریلینگ پوائنٹ‘ کاکام کر سکتے ہیں۔

اسی طرح امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اعلیٰ عہدہ داروں نے خبردار کیا ہے کہ جون 2021 کے بعد سے ایک ہزار سے زیادہ رپورٹس کے ساتھ انتخابی کارکنوں اور انتخابی اہلکاروں کے خلاف دھمکیوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

ان میں سے، تقریباًساٹھ فیصد کا تعلق ان سات ریاستوں سے ہے جن میں سے سبھی میں 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کویا تو شکوک و شبہات رکھنے والوں نے چیلنج کیا یا فراڈ کے غیر مصدقہ الزامات کی وجہ سے آڈٹ کیا گیا۔

"

Your browser doesn’t support HTML5

'صدر ٹرمپ الیکشن کے عمل پر شبہات پیدا کر رہے ہیں'

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری الیجینڈرو میئرکاس نے گزشتہ ہفتے ورجینیا میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے جب انتخابی اہلکار اپنی سلامتی کے بارے میں فکر مند ہوں۔ "ہمارے پاس متعدد انتخابی عہدیداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کرنے کی اطلاعات ہیں۔"

ریاستی اور مقامی اہل کاروں نے سوشل میڈیا پر تشدد کی دعوت دیتی پوسٹیں بھی دیکھی ہیں ۔ مزید اپیلیں دیکھنے کی بھی اطلاع دی ہے، جن میں انتخابی اہلکاروں کے خلاف دھمکیاں اور خانہ جنگی کے لئے کچھ اپیلیں شامل ہیں۔

SEE ALSO: امریکہ: 2022 میں نوجوانوں کا ووٹ اہم ثابت ہو سکتا ہے

ڈی ایچ ایس اور سی آئی ایس اے دونوں اداروں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے جواب میں ایسے ریاستی اور مقامی عہدیداروں کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کیا ہے جن کے پاس انتخابات کے عمل کو جاری رکھنے، تازہ ترین خطرے کی انٹیلی جنس شئیر کرنا اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد کرنے کی حتمی ذمہ داری ہے۔

CISA الیکشن ورکرز کے لئے بھی اس بارے میں کلاسوں کا انعقاد کر رہا ہے کہ الیکشن کے دن کسی ممکنہ تصادم کے امکانات کو کیسے کم کیا جائے۔