گزشتہ ہفتوں کے دوران درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کے کشتیوں سے سمندر میں چھلانگ لگانے کے بعدان کے ڈوب جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ اس ہفتے کم از کم 46مہا جرین تھائی لینڈ پہنچ چکے ہیں۔
تھائی میری ٹائم انفورسمنٹ کمانڈ سینٹر نے اتوار کو اپنے فیس بک پیج پر اطلاع دی کہ کچھ تھائی ماہی گیروں نے اس صبح سمندر سے تین روہنگیا لڑکوں کو بچایا تھا۔ فیس بک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ "تقریباً 100 روہنگیا پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی سے تین نے سمندر میں چھلانگ لگا دی" اور مدد کے لئے تیرتے ہوئے ماہی گیری کی کشتی کے قریب پہنچے۔
روہنگیا سپورٹ اینڈ موومنٹ گروپ اراکان پروجیکٹ کی ڈائریکٹر کرس لیوا نے جمعہ کو وی او اے کو بتایا کہ تھائی سیاحوں کی ایک کشتی نے ایک اور روہنگیا نوجوان کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
SEE ALSO: چھوٹی کشتی پر ملائیشیا جانے والے 180 روہنگیا تین ہفتے سے لاپتہکرس لیوا نےیہ بھی کہا کہ "ہمارے پاس یہ بھی معلومات ہیں کہ تقریباً 42 روہنگیا کے ایک گروپ کو پوکٹ میں گرفتار کرنے کے بعد ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں حراست میں لیا گیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ پوکٹ، ایک ایسا جزیرہ ہے جو عام طور پر روہنگیا گروپوں کو ملائیشیا پہنچانے والے اسمگلروں کے زمینی راستے پر نہیں ہے۔
تاہم، بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں مقیم متعدروہنگیا مہاجرین نے VOA کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ منگل کو پوکٹ میں گرفتار کیے گئے تقریباً 42 افراد 70-80 کے گروپ سے تھے جنہوں نے 23 دسمبر کے قریب اپنی کشتی سے چھلانگ لگا دی تھی۔
ملائیشیا میں رہنے والے محمد زبیر نے کہا کہ انہیں "پکایقین" تھا کہ ان کے کزن نے دوسروں کے ساتھ کشتی سے چھلانگ لگائی جب ان کی کشتی پوکٹ کے قریب تھی۔
"میرے کزن محمد عنایت اللہ زمینی اور سمندری راستے پر تھے، جب وہ بنگلہ دیش میں [پناہ گزین] کیمپ چھوڑ کر ملائیشیا کے لیے روانہ ہوئے۔ میانمار سے، وہ 13 دسمبر کو ایک کشتی پر سوار ہوئے جس میں تقریباً 200 روہنگیاتھے۔ میں کشتی پر موبائل فون پر ان سے باقاعدہ رابطے میں رہا،‘‘ زبیر نے VOA کو بتایا۔
براہ راست سمندری راستہ اختیار کرنے کے علاوہ کچھ اسمگلر روہنگیا پناہ گزینوں کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے پہلے بنگلہ دیش سے میانمار لے جاتے ہیں۔جہاں سے وہ تھائی لینڈ کے لیے دوبارہ کشتیوں پر سوار ہونے سے پہلے، میانمار میں زمینی سفر کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ سے وہ سرحد عبور کرتے ہیں اور سڑک کے ذریعے ملائیشیا میں داخل ہوتے ہیں۔اس راستے کا استعمال کرتے ہوئے پوکٹ سے نہیں گزرنا پڑتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
زبیر نے مزید کہا کہ 22 دسمبر کو ان کے کزن نے انہیں فون کیا اور کہا کہ ان کی کشتی بہت آہستہ چل رہی ہے اور کھانا اور پانی ختم ہو گیا ہے، لیکن انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی انڈونیشیا یا ملائیشیا میں اتر جائیں گے۔
زبیر کہتے ہیں،"جب میں نے 24 دسمبر کو موبائل فون پر کال کی تو کشتی پر سوار ایک روہنگیا شخص نے بتایا کہ میرے کزن نے 23 دسمبر کو 70 سے زیادہ لوگوں کے ساتھ، جو تمام مرد تھے، سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی ۔ جب میں نے اس دن کے بعد دوبارہ فون کیا تو ایک اور روہنگیا نے بتایا کہ میرے کزن اور دیگر لوگ تیر کر جزیرے کی طرف گئے تھے اور بظاہر وہاں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ 25 دسمبر کے بعد، بہت کوششوں کے باوجود میں اس فون تک نہیں پہنچ سکا،‘‘ انہوں نے کہا۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ کشتی جنوبی تھائی لینڈ کے قریب تھی جہاں پوکٹ واقع ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بھوک اور پیاس نے مردوں کو جہاز سے چھلانگ لگانے اور خوراک اور پانی کی تلاش میں تھائی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش کرنے پر مجبور کر دیا۔
براہ راست سمندری راستہ اختیار کرنے کے علاوہ کچھ اسمگلر روہنگیا پناہ گزینوں کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے پہلے بنگلہ دیش سے میانمار لے جاتے ہیں۔ وہ تھائی لینڈ پہنچنے کے لیے دوبارہ کشتیوں پر سوار ہونے سے پہلے، میانمار میں زمینی سفر کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ سے وہ سرحد عبور کرتے ہیں اور سڑک کے ذریعے ملائیشیا میں داخل ہوتے ہیں۔ وہ اس راستے کا استعمال کرتے ہوئے پوکٹ سے نہیں گزرتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
تھائی پولیس نے ابھی تک تقریباً 42 روہنگیا کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب امدادی گروپوں نے اس ہفتے کہا تھا کہ بنگلہ دیش سے مزید روہنگیا مہاجراب بھی سمندر میں کشتیوں کے ذریعہ انڈونیشیا اور ملائیشیا پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، انڈونیشیا میں ایک ناکارہ کشتی پر ساحل پہنچنے والے 174 کے گروپ کے لوگوں نے پیر کو بتایا کہ ان کی کشتی سے کم از کم 20 افراد نے چھلانگ لگا دی تھی جو سمندر میں ڈوب گئے۔
رپورٹ، شیخ عزیز الرحمان، وائس آف امریکہ۔