بیس سال بعد پہلی بار عافیہ صدیقی کی ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات ہو ئی ہے۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل میڈیکل سینٹرمیں قید عافیہ صدیقی نے اپنی بہن سے ملاقات کی۔
دو بہنیں ، منگل کی دوپہر جب ملیں تو دونوں کے درمیان شیشہ تھا ،ڈھائی گھنٹے کی اس ملاقات میں پہلا ایک گھنٹہ سر پر اسکارف پہنے، جیل کے خاکی لباس میں ملبوس عا فیہ صدیقی نے بتایا ان پر کیا گزری اور پھر باقی کے وقت فوزیہ ان کو ان کے بچوں کے بارے میں بتاتی رہیں۔
فوزیہ صدیقی کے مطابق، ان بیس سالوں کےدوران بہت کچھ بدل گیا۔ عافیہ صدیقی کی والدہ وفات پاچکی ہیں، بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے اوروہ بیٹا جو چھ ماہ کی عمر میں ان سے الگ ہوا تھا ،اب نوجوان ہے۔ لیکن ملاقات کے دوران فوزیہ کو عافیہ کو ان کے بچوں کی تصویریں دکھانے کی اجازت نہیں دی گئی، جو وہ بہن کو دکھانے کیلئے پاکستان سے اپنے ساتھ لائی تھیں۔
فوزیہ کی عافیہ سے ملاقات کا احوال سینیٹر مشتاق نے وائس آف امریکہ کو بتایا، کیونکہ فوزیہ ملاقات کے بعد بہت جذباتی تھیں ۔
عافیہ صدیقی سے ملاقات کی کوششوں میں ان کی بہن کے ساتھ برٹش سول رائٹس لائیر کلائیو اسٹیفرڈ اسمتھ اور پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان شریک رہے ہیں۔فوزیہ صدیقی ، سینیٹر مشتاق اور ان کی رہائی کی کوشش کرنے والے وکیل کی عافیہ سے ملاقاتیں بدھ اور جمعے کو بھی متوقع ہیں، جن میں عافیہ کی رہائی کے لئے مزید ممکنہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
سول رائٹس کے وکیل کلائیو اسٹیفر اسمتھ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق، عافیہ نے اپنی بہن کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان، اپنی والدہ، والد اور بچوں کو ہر وقت یاد کرتی رہتی ہیں۔ عافیہ کی اپنے بچوں سے متعلق ہر بات دو ہزار تین کے اس وقت میں منجمد ہے، جب انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
کلائیو اسٹیفر اسمتھ کے مطابق، 'یہ ایک بہت غمزدہ کرنے والا لمحہ تھا، لیکن پھر بھی یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں اس جذباتی ملاقات کے دوران وہاں موجود رہا'۔ تاہم بیان کے مطابق ان ملاقاتوں کی اہمیت یہی ہے کہ ہم عافیہ صدیقی کو جیل سے ان کے گھر واپس لے کر آئیں ۔
صدیقی اس وقت امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک ایسی وفاقی میڈیکل جیل میں زیر علاج ہیں۔جہاں خواتین قیدیوں کو، خصوصی طبی اور ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
اب جبکہ گوانتانامو بے کے بہت سے قیدیوں کو بھی رہائی مل گئی ہے ۔ پاکستانی سینیٹر کے مطابق عافیہ صدیقی کے خلاف کیس بہت کمزور ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کانگریس مین بریڈ شرمین، عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے تبادلے کی بات کر چکے ہیں، سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے لیکن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عافیہ کی آزادی کیلئے اپیل کرتے ہیں۔
عافیہ کی رہائی کی تاریخ 3 جون 2082ہے لیکن جولائی 2019 میں، واشنگٹن ڈی سی کے دورے کے دوران، اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ عافیہ صدیقی کا تبادلہ شکیل آفریدی کےبدلے کر دیا جائے۔ شکیل آفریدی پاکستان میں جیل میں بند ڈاکٹر ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کی شناخت کی تصدیق میں امریکیوں کی مدد کی تھی۔
وائس آف امریکہ کی نیلوفر مغل کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق نے کہا،"میں یہ مقصد لے کر آیا ہوں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنایا جائے"
انہوں نے کہا،"عافیہ صدیقی کا اپنی بہن سے ملنا ان کے لئے نفسیاتی طور پر ایک" ریکوری" ہے۔ ہم اپنے وکلا کے ذریعے سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ جیل کے حکام اگر یہ اجازت اور سہولت دیں تو ہم ان کے لئے باہر سے ایک سائیکائٹرسٹ کا انتظام کر سکیں تاکہ ان کی نفسیاتی مدد ہو سکے ۔"
پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان نے امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس سے اپیل کی تھی کہ وہ عافیہ صدیقی کو انسانیت کے ناطے معاف کردیں یا پھر ان کا کیس ریویو کریں۔
انہوں نے کہا، "میں امریکی انتظامیہ سے یہ مطالبہ کروں گا کہ بیس سال سے ایک ماں اپنی بچوں سے الگ ہے، اس لئے انسانی بنیادوں پر ان کے کیس کو ریویو کیا جائے اور انہیں رہائی دی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کے پاس جا سکے۔"
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ڈاکٹر فوزیہ کی کوشش پر ہورہی ہے اور انہیں پاکستانی سفارت خانے کا مکمل تعاون حاصل ہے۔
عافیہ صدیقی کو 2010 میں مین ہیٹن میں چھیاسی سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے دو سال قبل افغانستان میں دورانِ حراست امریکی فوجی افسران کو گولی مارنے کی کوشش کی تھی۔
SEE ALSO: کیا عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہے ؟پاکستان میں کراچی شہر سے تعلق رکھنے والی عافیہ صدیقی، میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے تعلیم یافتہ نیورو سائنٹسٹ ہیں۔ اور 9/11 کے واقعات کے بعد وہ امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں آئی تھیں۔ ایف بی آئی اور امریکی محکمہ انصاف نے مئی 2004 کی ایک پریس کانفرنس میں انہیں "القاعدہ کی آپریٹو اور سہولت کار"بتایا تھا۔
عافیہ صدیقی کو شروع میں فیڈرل بیورو آف پرزنز کےبروکلین میں واقع میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔لیکن بعد میں انہیں فیڈرل میڈیکل سینٹر، کارسویل، فورٹ ورتھ، ٹیکساس بھیج دیا گیا تھا۔جہاں انہیں ذہنی علاج میسر تھا اور یہ ان کے بھائی علی صدیقی کے گھر سے نسبتاً قریب بھی ہے۔
عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ کی رہائی کیلئے کوشاں رہی ہیں اور متعدد رپورٹس کے مطابق پاکستان میں لوگ عافیہ صدیقی کے بارے میں نہ صرف جذباتی ہیں بلکہ ان سے ہمدردی رکھتے ہیں اور انہیں بےقصور مانتے ہیں۔