امریکہ بھارت کے ساتھ دفاع اور ہائی ٹیکنالوجی جیسےاہم شعبوں میں تجارت کو آسان تر بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنےکے لئے تیار ہے۔ یہ بات امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے منگل کےروز نئی دہلی میں کہی ۔
سلیون بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے 22 جون کو واشنگٹن کے دورےکی حتمی تیاریوں کے سلسلے میں اس وقت بھارت میں ہیں۔ نریندر مودی کے دورے کو دونوں جمہوریتوں کے درمیان تعلقات میں ایک اہم سنگ میل خیال کیا جا رہا ہے ۔
واشنگٹن دنیا بھر میں چین کے اثر و رسوخ کا پھیلاو روکنے کی اپنی کوششوں میں بھارت کو ایک اہم شراکت دار سمجھتا ہے، اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان یوکرین پر روس کے حملے سےنمٹنے کے طریقوں پراختلافات موجود ہیں ۔
نئی دہلی میں بزنس اور انڈسٹری سےمتعلق ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے جیک سلیون نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے اگلے ہفتے واشنگٹن کے سرکاری دورے سےقبل کچھ اہم شعبوں میں پیش رفت کے لئےجن اقدامات کا خاکہ تیار کیا گیا ہے ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاع ، ہائی ٹیک، اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ہمار ے سائنسدانوں اور محققین کے راستے میں حائل تجارتی رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
جیک سلیون نے مزید کہا کہ ان شعبوں میں ریسر چ ا ور ترقی ، فائیوجی ،اور سکس جی ٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی، سیمی کنڈکٹر سپلائی چینز ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ، ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ اینڈ بائیو ٹیکنالوجی ،اور خاص طور پر اسٹریٹجک تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا شامل ہے۔
SEE ALSO: کیا امریکہ بھارت دفاعی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی وجہ چین ہے؟دونوں ملکوں کے درمیان ، جو کبھی سرد جنگ کے مخالف فریق تھے، یہ تعاون جنوری میں شروع کی گئی اس شراکت داری کے بعد ہو رہا ہےجس کا مقصد فوجی سازو سامان ،سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں دونوں ملکوں کی چین کے ساتھ مسابقت میں مدد کرنا ہے ۔
سلیون نے منگل کے روز بھارتی وزیر اعظم مودی سے ملاقات کی اور اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈووال سے بھی بات چیت کی- وہ بدھ کو ڈووال سے دوبارہ ملاقات کر رہے ہیں ۔ اپنےدو روزہ دورے کے دوران وہ بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے بھی ملاقات کریں گے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سلیون اور ڈووال نے دونوں ملکوں کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں شراکت داری کی حوصلہ افزائی کی جس کے نتیجے میں دونوں ملک ٹیکنالوجی کی مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کےلیے مل کر کام کریں گے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کو امریکہ کے دورے کے دوران کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سےخطاب کی دعوت دی گئی ہے۔ یہ ان کا ایسا دوسرا خطاب ہو گا ۔ یہ بھارتی وزیراعظم کےلیے ایک غیر معمولی اعزاز ہے کیونکہ انہیں ایک زمانے میں امریکی ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
(اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)