امریکی ریاست کنیٹی کٹ کی پاکستانی نژاد قانون ساز مریم خان پر عید کی نماز کے بعد مسجد سے باہر حملہ کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے جبکہ پولیس رپورٹ کے مطابق اس نے قانون ساز کو تھپڑ مارا اور اس کے حملے کے باعث وہ زمین پر گرگئیں ۔
30 سالہ آندرے ڈیسمنڈ کو جمعرات کو اس کی پیشی کے موقع پر بدتمیزی، غیر قانونی روک تھام، امن کی خلاف ورزی اور پولیس کے کام میں مداخلت کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ حملہ بدھ کی صبح اس وقت ہوا جب ریاستی نمائندہ مریم خان نے، جو کہ ونڈسر کے علاقے سے ایک ڈیموکریٹ رکن کےطور پر منتخب ہوئیں، تقریباً 4,000 دیگر لوگوں کے ساتھ ہارٹ فورڈ کے سینٹر کے میدان میں عید الاضحی کی نمازمیں شرکت کی۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے پہلے خاتون پر نازیبا فقرے کسے اور پھر زبردستی ان کا بوسہ لینے کی کوشش کی۔
مریم خان عمارت کے باہر اپنے خاندان کے ہمراہ تصویریں بنوا رہی تھیں جب ڈیسمنڈ نے ان پر جنسی جملے بازی کی۔ رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے ان کے گلے میں بازو ڈالا۔جب مریم خان نے دور ہونے کی کوشش کی تو ڈیسمنڈ نے ان کے چہرے پر تھپڑ مارا اور ان کی گردن کو چھوڑ دیا، جس سے وہ زمین پر گر گئیں۔ گرنے سے انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔
قانون ساز نے پولیس کو بتایا کہ وہ ڈیسمنڈ کو نہیں جانتیں۔
پولیس نے بتایا کہ دو راہگیروں نے ڈیسمنڈ کا پیچھا کر کے اسے پکڑ لیا۔ ایک راہگیر نے ڈیسمنڈ کے چہرے پر اس وقت ٹھوکر ماری جب وہ زمین پر گراتھا اور لڑنا چھوڑ دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اس شخص پر حملہ کرنے کا الزام لگایا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تفتیش جاری ہے اور مزید الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں۔ ڈیسمنڈ کو 17 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونا ہے۔
مریم خان ریاست کنیٹی کٹ ہاؤس کی پہلی مسلمان رکن ہیں۔ وہ مارچ 2022 میں اس نشست سے الیکشن جیت کر منتخب ہوئی تھیں۔ انہوں نے قانون سازوں اور عوام کی طرف سے اس واقعہ کے بعد حمایت کے اظہار کا شکریہ ادا کیا۔